پہلی عالمی جنگ کی کہانیاں پردہٴ سیمیں پر
پہلی عالمی جنگ پر فلمیں تخلیق کرنے کا سلسلہ سن 1927 میں شروع ہوا۔ بعد میں اس جنگ کے موضوع پر کئی مرتبہ مختلف ہدایتکاروں نے فلمیں تخلیق کی ہیں اور انہیں بہت پذیرائی بھی حاصل ہوئی۔
خاموش فاتح
سن 1927 میں بنائی گئی خاموش فلم ’ونگز‘ کو بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ اس کے ہدایت کار ولیم اے ویلمین تھے۔ اس فلم میں جنگی جہازوں کے دو پائلٹوں کی کامیابیاں اور پھر ہلاکت کو سمویا گیا تھا۔
دھندلائے ہیروز
سن 1930 میں ہدایت کار لوئیس مائل اسٹون کی فلم All Quiet on the Western Front ریلز ہوئی۔ یہ جرمن ناول نگارایرش ماریا رامارق کی کتاب پر مبنی تھی۔ اس میں جنگ میں جھونک دیے گئے نوجوان لڑکوں کی گم ہوتی زندگیوں کو پیش کیا گیا تھا۔
حقیقی زندگی کا اعزاز
سارجنٹ یارک نام کی فلم سن 1941 میں سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ اس میں ایک گاؤں کے کم عمر لڑکے ایلون یارک کی دوران جنگ نشانہ بازی کے کمالات کو پیش کیا گیا۔ ایلون یارک کا کردار گیری کوپر نے ادا کیا اور انہوں نے بہترین اداکار کا آسکر حاصل کیا۔
جنگ کی تباہ کاریاں
اسٹنلی کیوبریک کی فلم ’پاتھس آف گلوری‘ سن 1957 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم میں کرک ڈگلس نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس فلم کو جنگ مخالف فلموں میں بہت اہمیت حاصل ہے۔
لیجنڈری فلم
سن 1962 میں لیجنڈری ہدایتکار ڈیوڈ لین نے اپنا شاہکار ’لارنس آف عریبیا‘ پیش کیا۔ پہلی عالمی جنگ کے موضوع پر بنائی گئی فلموں میں اسے لیجنڈ قرار دیا جاتا ہے۔ لارنس آف عریبیا کا کردار پیٹر او ٹُول نے ادا کیا تھا۔
محتاط کہانی
ہدایت کار پیٹر ویئر کی فلم گیلی پولی میں میل گبسن نے ایک نوجوان آسٹریلین کا کردار ادا کیا جو پہلی عالمی جنگ میں اس دور کے لیڈروں کے غلطیوں کا احاطہ کرتا ہے۔ اس جنگ میں خاص طور پر آسٹریلوی فوج کو پہنچنے والے نقصان کو بیان کیا گیا۔
سب جائز ہے۔۔۔۔
جنگ اور محبت میں سب جائز ہے کے موضوع پر ’ اِن لو اینڈ وار‘ سن 1996 میں ریلز ہوئی۔ ہدایت کار رچرڈ ایٹنبرو نے ارنسٹ ہیمنگوے کے ایک ایمبیولنس ڈرائیور کے احساسات کو سمونے کی کوشش کی۔ ہیمنگوے کا کردار کرس او ڈونل نے ادا کیا تھا۔
ایک خاموش رات
سن 1914 میں کرسمس کے موقع پر فرانسیسی، جرمن اور اسکاٹش فوجیوں کے درمیان طے پانے والے عارضی معاہدے پر مبنی فلم Joyeux Noe پہلی عالمی جنگ کے موضوعات میں اہمیت کی حامل ہے۔ اس میں فوجی اپنے ہتھیار پھینک کر فٹ بال کھیلنے کے علاوہ ایک دوسرے کے ساتھ مل جل جاتے ہیں۔ اس میں جرمن اداکارہ ڈائنا کروگر کی اداکاری کو خاص طور پر سراہا گیا۔
سرخ خطرہ
’ ریڈ بیرن‘ نامی فلم سن 2008 میں ریلیز کی گئی تھی۔ یہ جرمن فلمی صنعت کی ایک شاندار پیش کش تھی۔ یہ فلم انگریزی زبان میں بنائی گئی تھی اور ناقدین نے اسے ایک شاندار کاوش قرار دیا تھا۔
بچوں کی کتاب
لیجنڈری امریکی ہدایتکار اسٹیون اسپیلبرگ کی سن 2011 میں ریلیز ہونے والی فلم ’وار ہارس‘ ایک لڑکے البرٹ اور اُس کے گھوڑے کی دوستی پر مبنی ہے۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران جوئی نامی گھوڑے کو فوج میں شامل کر دیا جاتا ہے اور اُس کے بعد البرٹ کی کیفیت کو پیش کیا گیا ہے۔ یہ فلم سن 2007 میں بچوں کے لیے لکھی گئی ایک کتاب پر مبنی ہے۔