1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیونگ یانگ سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں، جرمنی

18 ستمبر 2017

جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کے حوالے سے جاری بحران کے حل کے لیے پیونگ یانگ حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے۔

https://p.dw.com/p/2kBnF
Berlin Bundestagssitzung Gabriel am Rednerpult
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

جرمن اخبار’’ بِلڈ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے گابریئل کا کہنا تھا کہ پیونگ یانگ کو ’’جوہری بم کی بجائے دیگر ذرائع سے سکیورٹی‘‘ کی یقین دہانی کرانے کے لیے شمالی کوریا، امریکا، چین اور روس کے درمیان براہ راست بات چیت کی ضرورت ہے۔

جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے خیال ظاہر کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن ’’بے وقوف نہیں ہیں‘‘ بلکہ وہ انتہائی نپی تُلی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ جوہری بم کی موجودگی میں ان کی حکومت محفوظ رہے گی اور کوئی انہیں دھمکانے کی کوشش نہیں کرے گا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق زیگمار گابریئل کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے شمالی کوریا کے خلاف لگائی گئی نئی پابندیوں کا اثر ظاہر ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایران کی مثال دی کہ وہاں کس طرح بین الاقوامی پابندیوں کے مثبت نتائج سامنے آئے تھے۔

جرمن وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان ان کے دورہ چین کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ اس دورے کے دوران انہوں نے چینی حکام کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا کہ شمالی کوریا کے حالیہ جوہری اور میزائل تجربات کے بعد پیدا ہونے والے شدید بحران کو کس طرح حل کیا جا سکتا ہے۔

China Besuch vom Außenminister Sigmar Gabriel
جرمن وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان ان کے دورہ چین کے ایک روز بعد سامنے آیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Zhang

شمالی کوریا کی طرف سے اپنے چھٹے جوہری تجربے اور پھر بین البراعظمی میزائلوں کے تجربات کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کیمونسٹ ریاست کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ تاہم شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے ان پابندیوں کی حمایت پر جاپان کو دھمکی دی تھی کہ وہ اسے سمندر میں ڈبو دے گا جبکہ امریکا کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ اسے خاک میں بدل دیا جائے گا۔