پیونگ یانگ سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں، جرمنی
18 ستمبر 2017جرمن اخبار’’ بِلڈ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے گابریئل کا کہنا تھا کہ پیونگ یانگ کو ’’جوہری بم کی بجائے دیگر ذرائع سے سکیورٹی‘‘ کی یقین دہانی کرانے کے لیے شمالی کوریا، امریکا، چین اور روس کے درمیان براہ راست بات چیت کی ضرورت ہے۔
جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے خیال ظاہر کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن ’’بے وقوف نہیں ہیں‘‘ بلکہ وہ انتہائی نپی تُلی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ جوہری بم کی موجودگی میں ان کی حکومت محفوظ رہے گی اور کوئی انہیں دھمکانے کی کوشش نہیں کرے گا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق زیگمار گابریئل کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے شمالی کوریا کے خلاف لگائی گئی نئی پابندیوں کا اثر ظاہر ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایران کی مثال دی کہ وہاں کس طرح بین الاقوامی پابندیوں کے مثبت نتائج سامنے آئے تھے۔
جرمن وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان ان کے دورہ چین کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ اس دورے کے دوران انہوں نے چینی حکام کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا کہ شمالی کوریا کے حالیہ جوہری اور میزائل تجربات کے بعد پیدا ہونے والے شدید بحران کو کس طرح حل کیا جا سکتا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے اپنے چھٹے جوہری تجربے اور پھر بین البراعظمی میزائلوں کے تجربات کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کیمونسٹ ریاست کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ تاہم شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے ان پابندیوں کی حمایت پر جاپان کو دھمکی دی تھی کہ وہ اسے سمندر میں ڈبو دے گا جبکہ امریکا کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ اسے خاک میں بدل دیا جائے گا۔