چائلڈ لیبر اور جبری مشقت: 58 ملکوں کی 122 مصنوعات، بھارت سرفہرست
11 ستمبر 2009امریکی کانگریس کی ہدایت پر لیبر ڈیپارٹمنٹ نے جمعرات 10 ستمبر کو پہلی مرتبہ ایسی غیر ملکی مصنوعات کی فہرست جاری کی جن کی تیاری میں چائلڈ لیبر کے علاوہ جبری مشقت استعمال ہوتی ہے۔ اس فہرست میں 58 ملکوں کی 122 مصنوعات شامل ہیں۔
بین الاقوامی لیبر قوانین کے مطابق چائلڈ لیبر کے زمرے میں ہر وہ کام آتا ہے جو 15 سال سے کم عمر بچوں سے لیا جائے جبکہ خطرناک تصور کئے جانے والے مخصوص کاموں کے لئے عمر کی یہ حد 18 سال ہے۔ امریکی رپورٹ کے مطابق جبری مشقت سے مراد وہ مزدوری ہے جو کسی فرد کی مرضی کے خلاف یا کسی قسم کی دھمکی یا خوف دلا کرایا جائے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت تعداد کے لحاظ سے ایسی مصنوعات تیار کرنے والے ملکوں میں سرفہرست ہے جہاں چائلڈ لیبر یا جبری مشقت کے ذریعے وہ اشیا تیار کرائی جاتی ہیں، جن میں فٹبال اور لباس وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ میانمار میں چاول، گنے کی کاشت اور ربر کی تیاری کے لئے سب سے زیادہ جبری مشقت کرائی جاتی ہے۔
امریکی محمکہ محنت میں ڈپٹی انڈر سیکرٹری برائے بین الاقوامی معاملات ساندرا پولاسکی کے مطابق اس رپورٹ کا مقصد چائلڈ لیبر اور جبری مشقت کے مسائل پر روشنی ڈالنا ہے تاکہ ان کے خاتمے کے لئے زیادہ بہتر اور مربوط کوششیں کی جاسکیں۔
امریکی رپورٹ کے مطابق برازیل، بنگلہ دیش، چین اور فلپائن بھی ان چھ سرفہرست ممالک میں شامل ہیں جہاں جاری شدہ لسٹ میں شامل مصنوعات کی تیاری میں چائلڈ لیبر اور جبری مشقت کرائی جاتی ہے۔
رپورٹ میں انٹرنیشنل لیبر فاؤنڈیشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کرائی جانے والی چائلڈ لیبر کا 69 فیصد زراعت کے شعبےمیں ہوتا ہے۔ چائلڈ لیبر کے ذریعے تیار کی جانے والی زرعی مصنوعات میں کپاس، گنا، تمباکو، کافی، چاول اور کوکو شامل ہیں۔ کپاس کی تیاری کے لئے غیر قانوی مشقت کے یہ دونوں طریقے چین، پاکستان اور ازبکستان میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
تاہم امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کی اس رپورٹ کے مطابق مصنوعات کی جاری شدہ اس لسٹ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ تمام مصنوعات ہی چائلڈ لیبر یا جبری مشقت کے ذریعے تیار کی جاتی ہیں، بلکہ ان کی تیاری میں قابل ذکر حد تک ایسی مشقت شامل ہوتی ہے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عابد حسین