1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چائلڈ پورنوگرافی: ’مجرم بن کر مجرم پکڑنے‘ کا نیا قانون

17 جنوری 2020

تفتیش کار جب بھی انٹرنیٹ پر چائلڈ پورنوگرافی کے خلاف کارروائی شروع کرتے تھے، تو وہ ایک خاص مقام پر پہنچ کر رک جاتے تھے۔ لیکن اب صورتحال ایسی نہیں رہے گی۔ جانیے کہ اب قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں تک کیسے پہنچیں گے؟

https://p.dw.com/p/3WMi7
Internet - Pornographie
تصویر: picture-alliance/empics/Y. Mok

جرمنی میں جمعہ سترہ جنوری کو ایک نیا قانون منظور کر لیا گیا، جس کے تحت قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ان کے تفتیش کار انٹرنیٹ اور ڈارک نیٹ پر چائلڈ پورنوگرافی کے خلاف زیادہ بہتر اور مؤثر طور پر کام کر سکیں گے۔ وفاقی جرمن پارلیمان میں منظور کیے گئے اس نئے قانون کی ارکان کی بہت بڑی اکثریت نے حمایت کی۔ چائلڈ پورنوگرافی کی روک تھام کے لیے بنائے گئے نئے قانون میں دو بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

  •  سخت شرائط کے تحت تفتیش کاروں کو چیٹ رومز میں کمپیوٹر سے بنائی گئی چائلڈ پورن گرافکس استعمال کرنے کی اجازت ہو گی تا کہ ایسا مواد خریدنے، فروخت کرنے یا پھیلانے والوں تک رسائی ممکن ہو سکے۔
  • اسٹنگ آپریشنز کے دوران بھی جو شخص چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث پایا گیا، اسے قانون کے تحت سزا سنائی جا سکے گی۔ قبل ازیں اگر تفتیش کاروں کے اکسانے یا ایسے کسی آپریشن میں کوئی شخص چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث ہوتا تھا، تو اسے مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا تھا۔

یہ تبدیلیاں کیوں کی گئیں؟

اس قانون کے مسودے میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ ڈارک نیٹ پر چائلڈ سیکس چیٹ رومز میں داخل ہونے کے لیے ایسا جنسی مواد چاہیے ہوتا ہے، جو پہلے شیئر کیا جاتا ہے تاکہ دیگر مجرمان کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔ جرمنی میں سرکاری تفتیش کاروں کو ایسے آن لائن چیٹ رومز میں داخل ہونے سے پہلے کسی جج سے باقاعدہ اجازت لینا پڑتی تھی اور ایسے تفتیش کاروں کے لیے خصوصی تربیت حاصل کرنا بھی ضروری ہوتا تھا۔ اب لیکن یہی تفتیش کار خود چھوٹے بچے بن کر بھی ایسے افراد سے چیٹ کرنے کے مجاز ہوں گے، جو کم عمر لڑکیوں یا لڑکوں کو جنسی عمل پر اکساتے ہیں۔

ڈارک نیٹ: انٹرنیٹ پر جرائم کی تاریک دنیا

جرمن وزیر انصاف کرسٹینے لامبریشٹ کا کہنا تھا کہ حکومت تفتیش کاروں کو ہر ممکن اختیارات دینا چاہتی ہے تاکہ ایسے جرائم کے مرتکب افراد، غیر مہذب ویب سائٹس کے منتظمین اور آپریٹرز کو پکڑا جائے اور انہیں سزائیں سنائی جا سکیں۔

دوسری جانب جرمنی میں چلڈرن فنڈ نامی چیرٹی نے اس قانون کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہلا قدم ہے جبکہ اس حوالے سے ابھی مزید اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔