چارسدہ میں دوہرا خودکش حملہ، ایف سی کا ایک افسر ہلاک
17 مارچ 2017خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ خیبر ایجنسی میں سرحد پار سے کیے جانے والے ایک اور حملے کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کمانڈر لیاقت علی خان کے مطابق حملہ آوروں کا تربیتی مرکز پر حملے کا مقصد وہاں ’’زیادہ سے زیادہ نقصان کرنا تھا‘‘۔
خیبر پختونخوا کے شہر چارسدہ کے قریب واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تربیتی مرکز میں حملے کے وقت 70 سے زائد زیر تربیت اہلکار موجود تھے۔ لیاقت علی خان کے مطابق تربیتی مرکز کی حفاظت پر معمور گارڈز نے فوری ردعمل دکھایا اور فائرنگ کے تبادلے میں دونوں حملہ آوروں کی خودکش جیکٹیں پھٹ گئیں۔ ایک دھماکے کے نتیجے میں ایف سی کا ایک افسر ہلاک جبکہ دو دیگر افسران زخمی ہوئے۔ اے ایف پی کے مطابق ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
چارسدہ میں تربیتی مرکز پر کیے جانے والے اس حملے سے کئی گھنٹے قبل جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب افغان سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سرحد پار سے کیے جانے والے ایک حملے میں دو پاکستانی فوجی جبکہ چھ مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ یہ بات پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتائی گئی ہے۔
پاکستانی طالبان سے الگ ہونے والے ایک گروپ جماعت الاحرار کے ترجمان اسد منصور نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گروپ کے جنگجوؤں نے فوجی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ اسد منصور نے ایسے مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
آج جمعہ 17 مارچ کو پاکستانی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ شب حملے کے بعد پاکستانی فوج نے ایک مقامی عسکریت پسند رہنما منگل باغ کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے پر خیبر ایجنسی کے علاقے میں فضائی حملہ کیا۔ بیان کے مطابق اس حملے میں کئی دیگر مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم اس بارے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور نہ ہی منگل باغ کی ہلاکت کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے۔ منگل باغ ماضی میں کئی مرتبہ اس طرح کے فضائی حملوں سے بچ چکا ہے۔