چانسلر میرکل کی سادگی میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی
26 ستمبر 2021جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی عاجزی، انکساری اور پروٹوکول سے دوری کا اندازہ مجھے سن 2004 میں اس وقت ہوا، جب میں جرمنی میں فرینکفرٹ سے برلن پرواز کرنےکے لیے ہوائی اڈے کے لاؤنج میں موجود تھا۔
اسی اثنا میں جو خاتون اپنا ہینڈ کیری پکڑے اس لاؤنج میں آئیں، وہ میرکل تھیں۔ انگیلا میرکل اس وقت جرمن پارلیمان میں حزب اختلاف اور اپنی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی سربراہ تھیں۔
میں نے چند روز قبل ہی اخبار میں ان کی تصویر دیکھی تھی اور مجھے علم تھا کہ یہ خاتون جرمن سیاست دان ہیں۔ انگیلا میرکل نے میری سامنے والی نشست پر اپنا سامان رکھا اور کاؤنٹر سے بلیک کافی لے کر اخبار کا مطالعہ کرنے لگیں۔
کچھ ہی دیر میں فلائٹ کے اعلان پر ہم دونوں ایک ہی طیارے پر سوار ہونے کے لیے روانہ ہوئے۔ اپنے ملک کی اتنی اہم سیاستدان ہونے کے باجود وہ بغیر کسی محافظ کے وہاں موجود تھیں۔
اتفاق سے طیارے پر ہم دونوں کی نشستیں بھی ساتھ ہی تھیں۔ طیارہ بہت زیادہ کشادہ نہیں تھا اور میری نشست کھڑکی کے ساتھ تھی، اپنی نشست پر بیٹھی انگیلا میرکل مجھے دیکھتے ہیں کھڑیں ہو گئیں اور مجھے اپنی سیٹ پر پہنچنے کے لیے جگہ دے کر پھر سے اخبار کا مطالعہ کرنے لگیں۔
طیارے نے برلن کے ایئر پورٹ پر لینڈ کیا تو ہم دونوں تقریباﹰساتھ ہی باہر آئے کیونکہ دونوں کے پاس ہینڈ کیری کے علاوہ اور سامان نہیں تھا اور میں نے دیکھا کہ انگیلا میرکل ایئر پورٹ سے ٹیکسی میں بیٹھ ہر روانہ ہو گئیں۔
ہوائی اڈے پر نہ تو ان کی پارٹی کا کوئی رکن ان کے استقبال کے لیے موجود تھا اور نہ ہی پولیس کی سائرن بجاتی ہوئی گاڑیوں ان کی ٹیکسی کے آگے موجود تھیں۔
یہ پورا واقعہ مجھے ایک برس بعد اس وقت دوبارہ یاد آیا ، جب انگیلا میرکل پہلی بار جرمنی کی چانسلر منتخب ہوئیں اور میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ کاش میرے ملک میں بھی ایسی ہی حکمران ہوا کریں۔
انگیلا مرکل صرف جرمنی ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی دیگر عالمی رہنماؤں کے مقابلے میں زیادہ قابل اعتماد، معاملہ فہم اور باصلاحیت سیاست دان کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
انگیلا نے اپنے دور میں جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں اس سے نا صرف آنے والے حکمران سے قوم کی توقعات بہت زیادہ ہوں گی بلکہ حکمران خود بھی انگیلا کے اثر کا دباؤ طویل عرصے محسوس کرے گا۔
دنیا کی ایک مضبوط معیشت رکھنے والے ملک جرمنی کی 16 سالہ طویل مدت تک سربراہی کرنے والی انگیلا میرکل کی سادگی، بچت اور طرز زندگی کی مثال عالمی سطح پر دی جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس اگر پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے ممالک کے حکمرانوں کے طرز سیاست اور پرتعیش رہن سہن کو دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ہم ابھی اس طرز حکمرانی سے صدیوں نہیں بلکہ تو دھائیوں دور ہیں، جس کی ہمارے عوام حکمرانوں سے توقع رکھتے ہیں۔