چلی کے اتاکاما ریگستان میں پھولوں کی بہار
یہ ایک شاندار قدرتی نظارہ ہے۔ ہر چند سال بعد چلی کا اتاکاما ریگستان روشن گلابی پھولوں کے سمندر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اب چلی کی حکومت نے اس خطے کے ایک حصے کو نیشنل پارک بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
چمکدار گلابی
اتاکاما قطبی خطوں سے باہر دنیا کا سب سے بنجر صحرا ہے۔ اس صحرا کے کچھ حصے کئی دہائیوں تک بارش کی ایک بوند کے بغیر رہتے تھے۔ اب بھاری بارش کے بعد ہزاروں پھولوں کِھل اٹھے ہیں اور یہ صحرا ایک چمکدار گلابی رنگ کی چادر اوڑھ چکا ہے۔ اتاکاما صحرا شمالی چلی کے بحرالکاہل کے ساحل کے ساتھ 1،200 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔
پھولوں کا قالین
یہ قدرتی نظارہ عام طور پر صرف ہر پانچ سے سات سال میں ہوتا ہے۔ ریگستانی ریت میں غیر فعال پڑے بیجوں کو اگنے اور آخر کار کھلنے کے لیے بھاری بارش کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب جنوبی نصف کرہ میں موسم بہار آتا ہے تو یہ بنجر زمین دوسو زائد اقسام کےگلابی ، سفید اور پیلے رنگ کے پھولوں کے پودوں سے ڈھک جاتی ہے۔
جنگلی حیات
تاہم 2022 ء میں اتاکاما لگاتار دوسرے سال کھل رہا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے صحرا میں بہار آ رہی ہے۔ اس صورتحال سے جانوروں کی دنیامیں بھی خوشی ہے۔ اس چھپکلی کی طرح کیڑے مکوڑے، پرندے اور دیگر مخلوقات بھی خوراک کی تلاش میں اتاکاما کے پھولوں سے بھرے علاقوں میں آئے ہیں۔
صحرا کی حفاظت کا فرض
چلی کے صدر گابریئل بورک (دائیں) نے ابھی حال ہی میں اتاکاما کا دورہ کیا، اور وہ واضح طور پر قدرتی نظارے سے لطف اندوز ہوئے۔ پھولوں کے سمندر میں کھڑے ہو کر انہوں نے اعلان کیا کہ چلی کی حکومت صحرا کے جنوبی حصے میں ایک نیشنل پارک قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بورک نے اعلان کیا، ’’ہمارا فرض ہے کہ ہم نہ صرف پھولوں کے صحرا بلکہ مجموعی طور پر اتاکاما کی حفاظت کریں۔‘‘
انوکھا رجحان
اتاکاما کے اپنے دورے پر صدر بورک نے پھولوں کے صحرا کو دنیا میں انوکھا قرار دیا۔ نیشنل پارک کے علاقے کا ابھی تک احاطہ نہیں کیا گیا ہے، لیکن اس کا پہلے سے ہی ایک نام ہے: انگریزی میں ’’ڈیسیرٹو فلوریڈو‘‘ یعنی پھولوں کا صحرا۔ بورک کا کہنا تھا کہ یہ پارک چلی کے ماحولیاتی تحفظ کے اعلیٰ ترین معیارات پر پورا اترے گا۔ اس تناظر میں فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے حکم نامہ 2023 ءکے اوائل میں منظور کیا جائے گا۔
سخت جانوں کو بھی تحفظ کی ضرورت
اتاکاما خطے کے دیسی پودے بہت سخت جان ہیں۔ خود کو انتہائی سخت حالات کے مطابق ڈھال لینے والے پودے ہی یہاں پھل پھول سکتے ہیں۔ صحرا میں پھولوں اور پودوں کی اکثریت مقامی ہے، مطلب یہ ہے کہ وہ اس علاقے کے باہر کہیں اور موجود نہیں ہیں۔ اس سے ان کی حفاظت اور بھی اہم ہو جاتی ہے۔
ال نینو اور قدرتی نظارہ
یہاں صرف پھول ہی نہیں ہیں جو کھلتے ہیں، یہ کیکٹس جلد ہی بارش کی وجہ سے کھل جائے گا۔ اتاکاما صحرا کے شاندار پھول آب و ہوا کے جس نظام پر منحصر ہیں اسے ال نینو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نظام کے تحت جب بحر الکاہل کی سطح کا پانی چلی کے ساحل کے ساتھ گرم ہوجاتا ہے تو سمندری دھند، جو عام طور پر بہت تیزی سے ختم ہوجاتی ہے، زیادہ نمی لیتی ہے، یہ پھر اندرون ملک چلتی ہے اور صحرا میں بارش ہوتی ہے۔
فوٹوگرافروں میں مقبول
اس بنجر علاقے کے حیرت انگیز پھول سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کواپنے طرف راغب کرتے ہیں۔ اس خاتون کی طرح دیگر فوٹو گرافر بھی ان قدرتی مناظر کی تصویر لینے کے خواہاں ہیں۔ چلی کی حکومت ایک نیشنل پارک بنا کر اتاکاما صحرا میں سیاحت کو فروغ دینے کی بھی امید کر رہی ہے۔
منفی اثرات؟
صحرا میں آنے والے سیاحوں کو نازک ماحولیاتی نظام کی حفاظت کے لیے سخت قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر انہیں طے شدہ راستے چھوڑنے یا پھول چننے کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم ماحولیاتی تنظیموں نے حکومت کے اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ سیاحت کے اب بھی فطرت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔