چودہ ہزار سے زائد پاکستانی غیر ملکی جیلوں میں قید
18 دسمبر 2023ایک تازہ رپورٹ کے مطابق چودہ ہزار سے بھی زائد پاکستانی شہری دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں قید ہیں، جن میں سے 58 فیصد افراد مختلف الزامات کے تحت متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں۔
عرب ممالک میں پاکستانی گداگروں اور جیب کتروں کے چرچے
یہ اعداد و شمار پاکستان کے ایک ایڈوکیسی گروپ 'جسٹس پروجیکٹ پاکستان' (جے پی پی) نے فراہم کیے ہیں، جو اندرون اور بیرون ملک کمزور پاکستانی قیدیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
مسجد نبوی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے پاکستانی زائرین کی رہائی کا حکم
یہ ادارہ پیر کے روز ہی بیرون ملک قید پاکستانیوں پر ایک جامع اور آزاد ڈیٹا بیس رپورٹ جاری کر رہا ہے۔
سعودی عرب: مسجدِ نبوی میں پاکستانی سیاستدانوں کے خلاف ’’چور چور‘‘ کے نعرے
یہ ادارہ مختلف ملکوں میں قیدیوں کے جرائم، ان کی منتقلی کے معاہدے اور قونصلر تک رسائی نیز انہیں تحفظ فراہم کرنے جیسی تفصیلات کی بنیاد پر اعداد و شمار جمع کرتا ہے۔
سعودی عرب: پاکستانیوں کی شکایت، سفیر کو واپس بلا لیا گیا
اس کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2010 سے 2023 کے درمیان 183 پاکستانی شہریوں کو بیرون ملک موت کی سزا دی گئی۔
ادارے کا کیا کہنا ہے؟
جے پی پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سارہ بلال نے اتوار کے روز اپنی ایک پریس ریلیز میں کہا، ''بین الاقوامی تارکین وطن ورکرز ڈے کی مناسبت سے، اس انٹرایکٹو ویب پیج کا آغاز، سمندر پار پاکستانی قیدیوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور عالمی سطح پر انصاف کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی عزم کی علامت ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''اس ویب پیج کا آغاز شواہد پر مبنی پالیسیوں کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو ممکنہ طور پر اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی قیدی قونصلر تک رسائی، تحفظ کے حقوق اور قانونی اختیارات سے آگاہ رہیں۔''
مشرق وسطیٰ کی جیلوں میں 58 فیصد قیدی
اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2023 تک کم از کم 5,292 پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات میں قید ہیں۔ اس میں سے 235 افراد منشیات کے الزام میں جیلوں میں ہیں جبکہ 48 چوری/ڈکیتی کے الزام میں قید ہیں۔ 46 غیر اخلاقی سرگرمیوں کے الزام میں قید ہیں اور 21 اور 13 بالترتیب قتل اور زیادتی کے الزام میں قید ہیں۔
جے پی پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد تقریباً 1,600 تھی، رواں برس دسمبر تک یہ بتدریج بڑھ کر 5,292 ہو گئی۔
گرچہ پاکستان کا متحدہ عرب امارات کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی کا معاہدہ ہے، تاہم زیادہ تر پاکستانی شہریوں کو ''اپنے قانونی حقوق تک مکمل رسائی نہیں دی جاتی۔''
سعودی عرب کی جیلوں میں کم از کم 3100 پاکستانی قید ہیں۔ ان میں سے 691 منشیات کے جرم میں جبکہ 180 چوری اور ڈکیتی کے الزام میں جیل میں ہیں۔ 21 'ٹریفک سے متعلق واقعات‘ پر بھی حراست میں ہیں جب کہ 58 مالی جرائم کے لیے جیل میں ہیں۔
ادارے کے مطابق ''سعودی عرب میں پاکستانیوں کو پھانسی دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور رواں برس میں ہی چار پاکستانیوں کو پھانسی دی گئی ہے۔'' گزشتہ برس مجموعی طور پر سات پاکستانیوں کو پھانسی دی گئی تھی۔
یونان میں 811 پاکستانی شہری قید ہیں، جس میں سے بیشتر غیر قانونی داخلے اور امیگریشن سے متعلق الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔ عراق میں 672 شہری حراست میں ہیں۔
کم از کم 683 پاکستانی شہری منشیات کی ا سمگلنگ، دہشت گردی، فارنرز ایکٹ، اسلحہ قانون اور غیر قانونی قیام سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)