چونتيس ممالک کو خوراک کی قلت کا سامنا، رپورٹ
10 مارچ 2016دی فوڈ ایند ایگریکلچر نامی ادارے (ایف اے او) کی جانب سے عالمی سطح پر فصلوں کی پيداوار اور کھانے پينے کی اشياء کی صورتحال پر بدھ دس مارچ کے روز جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق عراق، شام، یمن، صومالیہ اور وسطی افریقی جمہوریہ میں جاری مسلح تنازعات کے سبب وہاں زراعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ زراعت میں کمی کے باعث ان ممالک کے ہمسایہ ممالک بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جہاں بڑی تعداد میں مہاجرین قیام پذیر ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق کانگو نہ صرف وسطی افریقی جمہوريہ کے ایک لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملک کے مغربی حصے میں جاری تنازعے کے باعث 15 لاکھ بے گھر افراد اور ایل نینو نامی سلسلے سے متاثرہ 5 لاکھ افراد کا بوجھ بھی سنبھال رہا ہے۔
ایف اے او کے مطابق ایل نینو سے جڑی خشک سالی نے سن 2016 میں جنوبی افریقہ میں ممکنہ فصل کی پیداوار کو بہت بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایل نینو سے منسلک خشک سالی وسطی امریکا اور کریبین کے ممالک میں مسلسل تیسرے برس بھی فصل کی کاشت کو متاثر کر سکتی ہے۔ جبکہ مراکش اور الجزائر میں بھی اس برس موسم کی خشکی کے باعث لوگوں کو فصل کی زیادہ پیداوار کی توقع نہيں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’پہلے بھی کئی گھرانوں کو نہایت کم خوراک میسر تھی اور اب سن 2015 میں کم پیداوار کے باعث خوراک کی کمی مزید بڑھ گئی ہے۔‘‘
ایف اے او کی فہرست میں زمبابوے، برکینا فاسو، چاڈ، جبوتی، گنی، سیرا لیون، برونڈی، کانگو، ایتھوپیا، کینیا، لیسوتھو، مڈغاسکر، موزمبیق، جنوبی سوڈان، سوڈان، سوازی لینڈ، یوگينڈا، افغانستان، برما اور نیپال شامل ہيں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شمالی ممالک میں سردی کی فصل کی بہتر پیداوار کی توقع ہے اور پیشن گوئیوں کے مطابق ایشائی ممالک میں گندم کی فصل کی بہتر پیداوار کی بھی توقع ہے۔ ایف اے او نے پیشن گوئی کی ہے کہ سن 2016 میں 723 ملین ٹن گندم کی پیداوار ہوگی جو کہ سن 2015 کی نسبت 10 فیصد کم ہے۔