’چھ امريکی صدور ايران کو غير مستحکم کرنے کی کوشش کر چکے ہيں‘
30 جون 2018پابنديوں کی صورت ميں امريکا کی جانب سے ايران پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کا مقصد اس شيعہ مسلمانوں کی اکثريت والے اس ملک کے شہريوں کو اپنی ہی حکومت کے خلاف کرنا ہے۔ یہ الزام ايران کے سپريم ليڈر آيت اللہ علی خامنہ ای نے لگايا ہے، جو ان کی ويب سائٹ پر ہفتے کے روز جاری کیا گیا۔ خامنہ ای نے پاسداران انقلاب کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سنی خليجی رياستوں کے ساتھ مل کر ايرانی حکومت کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتے ہيں۔
ايرانی رہنما نے يہ بيان دارالحکومت تہران اور ملک کے کئی ديگر بڑے شہروں ميں تاجر برادری کے تين روزہ حاليہ احتجاج کے تناظر ميں ديا۔ ايرانی ريال کی قدر ميں صرف گزشتہ ايک ماہ کے اندر چاليس فيصد کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔ يہ کمی امريکی صدر کی جوہری ڈيل سے دستبرداری اور ايرانی خام تيل کی برآمدات کو محدود کرنے کی کوشش کے حوالے سے اعلان کے بعد ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ چھ عالمی طاقتوں نے پابنديوں ميں نرمی کے بدلے ميں ايران کی متنازعہ جوہری سرگرميوں کو محدود رکھنے کے مقصد سے ايک معاہدے کو 2015ء ميں حتمی شکل دی تھی۔ تاہم امريکی صدر نے حال ہی ميں اس ڈيل سے دست برداری اور پابنديوں کے دوبارہ نفاذ کا اعلان کيا ہے۔ اس پيش رفت کے نتيجے ميں ايک نيا سفارتی محاذ کھل گيا ہے اور ايرانی معيشت آج کل شديد دباؤ کا شکار ہے۔
ايرانی سپريم ليڈر نے تيس جون کو اپنے خطاب ميں کہا، ’’پابنديوں کا مقصد اقتصادی دباؤ ڈالنا ہے تاکہ ايرانی عوام اور حکومت کے درميان تقسيم پيدا ہو سکے، مگر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلے بھی چھ امريکی صدور ايسی کوششيں کر چکے ہيں اور ان سب ہی کو ہمت ہارنا پڑی۔‘‘ خامنہ ای کے بقول اگر امريکا ايران کے خلاف خود کارروائی کر سکتا، تو اسے ايران ميں عدم استحکام اور بد امنی پھيلانے کے ليے اس خطے ميں موجود ممالک کا سہارا نہ لينا پڑتا۔ ايرانی سپريم ليڈر کا يہ بيان سرکاری ٹيلی وژن پر بھی دکھايا گيا۔
ايران ميں پاسداران انقلاب کی جس تقريب سے سپریم لیڈر خامنہ ای خطاب کر رہے تھے، اس ميں شريک چند افسروں نے اپنے جوتوں کے تلووں پر روايتی حريف ملک اسرائيل کے پرچم بنا رکھے تھے۔ اس بارے ميں خبر ایرانی نيم سرکاری خبر رساں ادارے تسنيم نے دی ہے۔
دريں اثناء ايران کی سرکاری نيوز ايجنسی IRNA کے مطابق صدر حسن روحانی نے امريکی پابنديوں کے اثرات کا جائزہ لينے اور اس سلسلے ميں مستقبل کا لائحہ عمل ترتيت دينے کے ليے پارليمان اور عدليہ کے سربراہان سے بھی ملاقات کی ہے۔ بتايا گيا ہے کہ اس سلسلے ميں جوابی حکمت عملی تيار کر لی گئی ہے۔
ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں