چینیوں کے لیے امریکی ’ڈیزائنر‘ بچے
23 ستمبر 2013سروگیٹ مدر یا کرائے کی ماں سے مراد دراصل ایک ایسی خاتون ہے جو پیسوں کے عوض کسی جوڑے کا فرٹائل یا بارآور شدہ بیضہ اپنے جسم میں رکھوا لیتی ہے۔ اس طرح نو ماہ کے قدرتی وقفے کے بعد اس کے بطن سے جو بچہ پیدا ہوتا ہے وہ طبیعاتی طور پر اس جوڑے کا ہوتا ہے جس کا بارآور بیضہ اس کے بطن میں رکھا جاتا ہے۔
چین اور امریکا میں قائم سروگیسی ایجنسیز ایسے مالدار چینیوں کو یہ سہولت فراہم کر رہی ہیں جو یا تو چین میں لاگو ایک جوڑا ایک بچے کے قانون کی وجہ سے ملک سے باہر دوسرا بچہ پیدا کرنے کے خواہاں ہیں، یا ایسے جوڑے جن میں خواتین حاملہ ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ اس کے علاوہ ایسے چینی بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جو اپنے بچوں کے لیے امریکی شہریت کے خواہاں ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق پورے خاندان کے لیے سکونت حاصل کرنے کی خواہش بھی یہ سہولت حاصل کرنے کے پیچھے کارفرما ایک اور محرک ہے۔ کیونکہ امریکی شہری 21 برس کی عمر کو پہنچنے کے بعد اپنے والدین کے لیے امریکی شہریت کی درخواست دے سکتے ہیں۔
چینیوں کے لیے امریکی شہریت حاصل کرنے کی خواہش کوئی نئی بات نہیں ہے۔ امریکی آئین میں 14ویں ترمیم کے بعد وہاں پیدا ہونے والے کسی بھی بچے کو وہاں کی شہریت اختیار کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اسی باعث ایسی چینی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جو حاملہ ہونے کے بعد خاص طور پر امریکا منتقل ہو جاتی ہیں تاکہ وہ اپنا بچہ وہاں پیدا کر سکیں۔ ایسی خواتین یا جوڑوں کے لیے امریکا میں خصوصی گھروں کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔
ابھی تک اس بارے میں تو ایسے کوئی اعداد شمار دستیاب نہیں ہیں کہ اب تک کتنے چینی شہری امریکی ماؤں سے سروگیسی کی سہولت حاصل کر چکے ہیں تاہم دونوں ممالک میں اس طرح کی سہولت فراہم کرنے والی ایجنسیز کے مطابق گزشتہ دو برس میں اس کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
امریکا میں قائم فرٹیلیٹی کلینکس اور سروگیسی کی سہولت فراہم کرنے والی ایجنسیز اب چینی زبان میں اپنی ویب سائٹس بھی بنا رہی ہیں اور ایسے لوگوں کو ملازمت دے رہی ہیں جو چینی زبان بولنا جانتے ہیں۔
چین میں سروگیسی غیر قانونی ہے۔ یہ سہولت فراہم کرنے والی ایک امریکی ایجسنی میں کام کرنے والے ایک ایجنٹ کے مطابق یہ سہولت حاصل کرنے والے بعض افراد سروگیسی کی سہولت حاصل کرنے کو خفیہ رکھنے چاہتے ہیں۔ یہاں تک بعض جوڑے اس حوالے سے بناوٹی یا نقلی حمل کا ڈرامہ بھی رچاتے ہیں۔