چینی انقلاب کی 60 ویں سالگرہ، بیجنگ میں تقریبات
1 اکتوبر 2009بیجنگ میں ہونےوالی فوجی پریڈ میں ہزاروں سپاہی شریک تھے۔ ملک کی سب سے بڑی فوجی مارچ کو دیکھنے کے لئے عوام کی ایک بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔ بیجنگ کے مرکز میں ابدی امن چوک کوسرخ رنگ کے پرچم سے ڈھانپا گیا تھا۔ اس موقع پر خاص طور پر بلائے گئے ہزاروں افراد نے ایک شو پیش کیا۔ یہ افراد رنگ برنگے بینرز اٹھائے ہوئے تھے، جس پر چین کی خوشحالی اور کامیابی کے نعرے درج تھے۔
صدر ہو جن تاؤ ، ماؤ زے تنگ کی طرح کے سلیٹی رنگ کےسوٹ میں ملبوس تھے۔ یہ وہی جگہ ہے ، جہاں آج سے ساٹھ سال قبل ماؤ نے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ بعد ازاں چینی صدر سرخ پرچم والی ایک گاڑی میں قطار میں کھڑے ہوئے فوجیوں کے قریب سے گزرے۔ اس موقع پر ہو جن تاؤ نے پرجوش انداز میں فوجیوں کو بہادر سپاہی کہتے ہوئے مخاطب کیا۔ ہو جن تاؤ نے کہا: ’’ آج اشتراکی چین جدیدیت کے سفر پر گامزن ہے۔ اس سفر نے دنیا کے مستقبل کا رخ مشرق کی جانب موڑ دیا ہے۔‘‘
فوجی پریڈ میں چین کی عسکری طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔ مثال کے طور پر اس پریڈ میں ایسے31 میزائل دکھائے گئے، جو جوہری ہتھیاروں کے ساتھ دس ہزار کلومیٹر تک مار کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تقریب دیکھنے سے ظاہر ہوتا کہ اس کی تیاری میں ہر پہلوکا خیال رکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ابدی چوک میں مارچ کے دوران سپاہی نہایت تیز رفتاری اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ اس ساری تقریب کا مقصد چین کے معیشی طاقت ، دفائی اتحاد اور صدر ہو جن تاؤ کے چینی قومیت کی تجدید کے نظریہ کا مظاہرہ کرنا تھا۔ ایک پھل فروش خاتون ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر انتہائی جذباتی انداز میں اپنی خوش کا اظہارکیا۔ ’’ہماری قیادت سب سے اچھی اور زیرک ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں چین دنیا کا سب سے بہتر ین ملک ہو گا۔ ہم بے حد خوش اور بہت پرجوش ہیں۔ چین زندہ باد۔‘‘
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی ساٹھویں سالگرہ کی تیاریاں کئی مہینوں سے جاری تھیں۔ پولیس نے بیجنگ کے مرکزکے گرد ایک وسیع علاقےکی ناکہ بندی کی ہوئی تھی۔ انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ عوام کو گھروں میں رہ کر ٹیلی ویژن کے ذریعے ان تقریبات سے محضوض ہونے کی تاکید کی گئی تھی۔ اسی وجہ سے دارالحکومت کی سڑکیں سنسان نظر آ رہی تھیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: کشور مصطفٰی