چینی تفتیش کار خودکش حملے کی تحقیقات کے لیے پاکستان میں
29 مارچ 2024خبر رساں ادارے اے پی نے لکھا ہے کہ جمعہ 29 مارچ کو چینی تفتیشی ماہرین کی ایک ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔ اس ٹیم کے ارکان منگل کے روز کیے گئے اور پانچ چینی انجینیئرز اور ان کے ایک پاکستانی ڈرائیور کی ہلاکت کا سبب بننے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں شامل ہوں گے۔ دریں اثنا پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ وہ چینی شہریوں پر کیے گئے اس حملے کی تحقیقات اپنے طور پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گزشتہ منگل کو داسو ڈیم ، جو شمال مغربی پاکستان کا سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ ہے، کی طرف چینی انجینیئرز کی ایک ٹیم ایک گاڑی میں جا رہی تھی کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی ان کی کار سے ٹکرا دی تھی۔ یہ دہشت گردانہ حملہ صوبے خیر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں کیا گیا تھا، جس میں نشانہ بننے والی گاڑی کا پاکستانی ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔ بیجنگ حکومت نے اس حملے کی مذمت کی اور پاکستان سے کہا کہ وہ اس واقعے کی تفصیلی تحقیقات کرائے۔ چینی حکومت نے پاکستان سے اس بات کی یقین دہانی کا مطالبہ بھی کیا ہے کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور یا سی پیک کے تحت مختلف منصوبوں سے منسلک ہزاروں چینی شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔
اسلام آباد میں جاری کردہ ایک حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعے کو پاکستان پہنچنے والی چینی ٹیم کو چینی کارکنوں پر حملے کی تحقیقات سے متعلق بریفنگ دی۔
دو روز قبل پاکستانی حکام نے اسلام آباد میں قائم چینی سفارت خانے کے ساتھ حملے کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج بھی شیئر کیے تھے۔ اس دہشت گردانہ حملے میں سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے قبول نہیں کی۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں تعمیراتی اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کو متعدد مرتبہ حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ایسے ہی ایک واقعے میں جولائی 2021 ء میں کم از کم 13 افراد، جن میں سے نو چینی شہری تھے، اس وقت مارے گئے تھے جب ایک خودکش حملہ آور نے چینی اور پاکستانی انجینیئرز اور کارکنوں کو لے جانے والی ایک بس کے قریب جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ اس حملے نے بھی پاکستان میں چینی کمپنیوں کو محدود عرصے تک اپنا کام معطل کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔
ک م/ م م (اے پی)