چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ برلن میں
27 جون 2011ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی چینی وزیر اعظم کے ہمراہ ہے۔ برلن میں چانسلر میرکل اور اُن کی کابینہ کے ساتھ چینی مہمانوں کی بات چیت میں یورو کو درپیش بحران بھی زیر بحث آئے گا۔ اپنے دورے سے پہلے بیجنگ میں ہی وزیر اعظم وین جیا باؤ نے ایک بیان میں یہ کہا تھا کہ چین یورپ میں قرضوں کے بحران کے حل میں گہری دلچسپی رکھتا ہے اور مالی مشکلات کے شکار یورپی ممالک کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ خارجہ سیاست کی جرمن انجمن DGAP سے وابستہ چینی امور کے ماہر ایبرہارڈ زانڈ شنائیڈر کے مطابق یورو کا استحکام جرمنی اور چین دونوں کے مفاد میں ہے تاہم وہ کہتے ہیں، ’’یہ توقعات کہ چین یونان اور یورو کو بچانے میں فوری معاونت کرے گا، اُتنے بڑے پیمانے پر شاید پوری نہ ہوں، جتنی کہ یہاں توقع کی جا رہی ہے۔ ویسے بھی اس موضوع پر جرمنی اور چین کے درمیان دو طرفہ طور پر نہیں بلکہ یورپی یونین کے ساتھ اجتماعی طور پر بات ہونی چاہیے۔‘‘
چین کے پاس دُنیا بھر میں زرِ مبادلہ کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ تین ٹرلین ڈالر سے زیادہ کے ان ذخائر کا ایک چوتھائی یورو پر مشتمل ہے۔ چین کے اپنے بیانات کے مطابق وہ اپریل سے اب تک مالی مشکلات کے شکار یورو ممالک کے کئی ارب یورو کے قرضے خرید چکا ہے۔ بون یونیورسٹی سے وابستہ ماہر سیاسیات گُو سوئے وُو چینی وزیر اعظم کے دورہ جرمنی کے حوالے سے اپنے تاثرات بتاتے ہوئے کہتے ہیں،’’یورپی ممالک قرضوں کے بحران کے سلسلے میں ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں۔ ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ وین جیا باؤ کا یہ دورہ مالیاتی منڈی کے استحکام کا باعث بنے گا۔ چین خاموش تماشائی بنا یہ نہیں دیکھے گا کہ یورو ممالک کا بحران سنگین تر ہوتا چلا جائے۔ برلن حکومت کو امید ہے کہ چینی وزیر اعظم کے اس دورے سے یہ پیغام ملے گا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک ہی نہیں بلکہ ابھرتی ہوئی معاشی قوت چین بھی اس بحران میں یورپ کی مدد کر رہا ہے۔‘‘
چینی وزیر اعظم کے وفد میں تیرہ وُزراء شامل ہیں۔ برلن میں دونوں حکومتوں کے درمیان ہونے والے یہ مذاکرات اپنی نوعیت کے پہلے جامع مذاکرات ہیں۔ اس دوران چین میں انسانی حقوق کی پاسداری پر بھی بات ہو گی تاہم ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ تجارت اور سرمایہ کاری جیسے موضوعات کو ترجیحی اہمیت حاصل رہے گی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی