چینی وزیر اعظم کی جرمنی آمد
28 جون 2011برطانوی دارالحکومت لندن میں ڈیوڈ کیمرون اور وین جیا باؤ کی ملاقات کے بعد ڈیڑھ ارب یورو کے تجارتی معاہدوں کا اعلان کیا گیا تھا اور ایسی ہی توقع برلن میں بھی کی جا رہی ہے۔ چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ کے ہمراہ پہلی بار ایک بہت بڑا سرکاری وفد جرمنی پہنچا ہے۔ اس وفد میں تیرہ وزیر بھی شامل ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور چینی وزیر اعظم کے درمیان بات چیت کے ممکنہ ایجنڈے پر نائب وزیر پیر کے روز میٹنگوں میں مصروف رہے۔
منگل کے روز ایک ساتھ جرمن اور چینی کابینہ کی مشترکہ میٹنگ شیڈیول کی گئی ہے۔ جرمنی ان آٹھ ممالک میں شامل ہے، جن کے ساتھ چین نے حکومتوں کے مابین یعنی Intergovernmental تعلقات اور مشاورت کا سلسلہ استوار کر رکھا ہے۔
جرمنی کے دورے پر بھی دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا معاملہ بات چیت کے ایجنڈے پر فوقیت حاصل کیے ہوئے ہے۔ اس دوران جرمنی کی جانب سے انسانی حقوق کے حوالے سے بھی بات چیت کے دوران سوالات اٹھائے جانے کی توقع ہے۔ اس مناسبت سے جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے پہلے ہی بیان دے چکے ہیں۔
اس بات کے بھی قوی امکانات ہیں کہ جرمن اور چینی تاجروں کے درمیان کئی قسم کے کاروباری سودے طے پا ئیں گے، جو جرمن معیشت کی ترقی میں معاون ہوں گے۔
یورپ کا کمرشل ہوائی جہاز بنانے والا ادارہ ایئر بس بھی چینی وزیر اعظم کے دورے کے دوران چینی تجارتی فضائی کمپنیوں سے ایک بڑے سپلائی آرڈر کی توقع رکھتا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ چینی کمپنیاں باسٹھ A320 ہوائی جہاز خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ اگر یہ طے پا جاتا ہے تو یہ پانچ ارب ڈالر کا معاہدہ ہو گا۔
چین اور جرمنی کے درمیان اس وقت دو طرفہ تجارت کا حجم برطانیہ ، اٹلی اور فرانس سے ہونے والی چین کی تجارت سے زیادہ ہے۔ ڈائملر اور فوکس ویگن کار ساز ادارے چین میں کار سازی کے پلانٹ لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ منگل کو کئی اہم کاروباری اور تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے جانے کا یقینی امکان ہے۔
پیر کے روز جرمن دارالحکومت میں چینی وزیر اعظم کو مشہور آرٹسٹ میکس لیبرمان کے ایک صدی پرانے گھر پر عشائیہ دیا گیا تھا۔ لیبر مان کا یہ گھر اب ایک میوزیم کا روپ دھار چکا ہے۔
انسانی حقوق کے سرگرم گروپس نے آج منگل کے روز برلن میں چینی وزیر اعظم کی آمد کے موقع پر ایک مظاہرے کا اہتمام کر رکھا ہے۔ اس مظاہرے میں جرمن نوبل انعام یافتہ ادیبہ ہیرتا مؤلر بھی شریک ہوں گی۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ