1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی وزیر خارجہ کو برطرف کیوں کر دیا گیا؟

26 جولائی 2023

چینی وزیر خارجہ کن گینگ کی برطرفی کے ساتھ ہی سابق وزیر خارجہ وانگ ایی نے دوبارہ یہ عہدہ سنبھال لیا ہے۔ کن گینگ جون سے ہی غائب ہیں، تاہم چینی حکام نے ان کی برطرفی کی وجوہات نہیں بتائی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4UOPB
Chinas Außenminister Qin Gang (l.) und Wang Yi
چین کے وزیر خارجہ کن گینگ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ سابق وزیر خارجہ وانگ ایی کو مقرر کیا گیا ہےتصویر: Sergei Karpukhin/picture alliance/dpa/TASS

چین کے وزیر خارجہ کن گینگ کو منگل کے روز ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ سابق وزیر خارجہ وانگ ایی کو مقرر کیا گیا ہے۔

سرمائی اولمپکس کا امریکی سفارتی بائیکاٹ تعاون کو نقصان دے گا، چین

کن کو ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم سرکاری میڈیا نے اطلاع دی کہ صدر شی جن پنگ نے اس فیصلے پر عمل آوری کے لیے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔

ہانگ کانگ کے لاکھوں شہریوں کے برٹش پاسپورٹ تسلیم نہیں ہوں گے، چین

چین کے سرکاری میڈیا ادارے ژنہوا نے اطلاع دی کہ ''منگل کے روز ہونے والے ایک اجلاس کے دوران چین کی اعلیٰ مقننہ نے وانگ ایی کو وزیر خارجہ مقرر کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔'' بیان میں مزید کہا گیا کہ '' کن گینگ کو وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔''

’چین کے ساتھ کشیدگی بڑی دیر چلے گی‘: پھر بھارتی بیان آف لائن

کن گینگ ایک ماہ سے نظرنہیں آئے

کن گینگ کو دسمبر 2022 میں وزیر خارجہ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، جو ابتدا میں کافی فعال تھے، تاہم گزشتہ 25 جون کے بعد سے انہیں عوام، سطح پر کہیں بھی نہیں دیکھا گیا۔ آخری بار انہیں بیجنگ میں روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

چینی قونصل خانے پر حملہ ناکام بنا دیا گیا

انہوں نے انڈونیشیا میں بین الاقوامی سفارتی سربراہی اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ اس غیر حاضری پر چین کی وزارت خارجہ نے یہ وضاحت پیش کی تھی کہ صحت کے بعض پیچیدہ مسائل کی وجہ سے وہ شرکت نہیں کر پائے۔

کن گینگ اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کے ساتھ
کن کو چین کی جارحانہ ''بھیڑیا صفت'' سفارت کاری کا حامی سمجھا جاتا ہے، جو چین کی جارحانہ خارجہ پالیسی کے واضح دفاع کے لیے معروف تھےتصویر: Leah Millis/Reuters/AP/picture alliance

لیکن ان کے مقام اور سامنے نہ آنے کے حوالے سے تفصیلات کی کمی کی وجہ سے ایسی قیاس آرائیوں کو مزید ہوا ملی کہ شاید چینی قیادت سے ان کی ان بن ہو گئی ہے، یا پھر ان کے خلاف سرکاری سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

چین اور بھارت تعلقات بہتر بنانے کے لیے متفق

ایک اور افواہ بھی بڑے پیمانے پر گردش کررہی ہے کہ کن گینگ ہانگ کانگ کی ایک ٹی وی رپورٹر کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات میں ملوث رہے ہیں، تاہم اس اطلاع کی بھی کسی بھی سطح پر ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

پاکستان اور افغانستان باہمی تعلقات بہتر بنائیں، چینی وزیر خارجہ

منگل کو وزارت خارجہ نے کہا کہ کن گینگ کی موجودہ حیثیت کے بارے میں بتانے کے لیے اس کے پاس ''کوئی معلومات نہیں '' ہیں۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی اپنے اندرونی عملے کے معاملات میں کافی مبہم رویہ اپناتی ہے اور ملک میں میڈیا اور آزادی اظہار دونوں پر ہی بہت زیادہ پابندیاں ہیں۔

وانگ ایی کی بطور وزیر خارجہ واپسی

کمیونسٹ پارٹی میں خارجہ امور کے کمیشن کے رہنما کے طور پر وانگ ایی نے چین کے حکومتی درجہ بندی میں کن کو پیچھے چھوڑتے ہوئے گزشتہ ماہ ہی کن کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ وہ اس سے قبل سن 2018 اور 2022 کے درمیان وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھال چکے تھے۔

Außenminister China Qin Gang | in Berlin
روانی سے انگریزی بولنے والے کن جولائی سن 2021 سے جنوری 2023 تک امریکہ میں چین کے سفیر بھی رہےتصویر: Thomas Trutschel/photothek/picture alliance

یہ سفارتی تبدیلی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تجارت، انسانی حقوق، ٹیکنالوجی، تائیوان اور بیجنگ کے علاقائی دعووں کے حوالے سے چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات اور کشیدگی کے باعث دونوں تعلقات کی بحالی پر کام کر رہے ہیں۔

حال ہی میں اعلیٰ سطح کے چینی سفارت کاروں نے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے یورپی ممالک کا بھی دورہ کیا ہے۔

تاہم کن کی غیر موجودگی سے چین کی وزارت خارجہ کے بالائی حصے میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔ اسی ماہ ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کا دورہ بیجنگ منسوخ کر دیا گیا تھا۔

جمعہ کے روز ہی بلومبرگ نے یہ اطلاع دی کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے بھی کن کی غیر موجودگی کی وجہ سے رواں ماہ کے اپنے دورہ بیجنگ کو ملتوی کر دیا۔

روانی سے انگریزی بولنے والے کن جولائی سن 2021 سے جنوری 2023 تک امریکہ میں چین کے سفیر بھی رہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق خارجہ پالیسی کے مشیروں میں انہیں صدر شی جن پنگ کا سب سے قابل اعتماد افراد میں ایک کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے۔ یہ اس بات سے بھی عیاں ہے کہ 57 سال کی نسبتاً کم عمر میں ہی وہ امریکی سفیر اور وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہوئے۔

کن کو چین کی جارحانہ ''بھیڑیا صفت'' سفارت کاری کا حامی سمجھا جاتا ہے، جو چین کی جارحانہ خارجہ پالیسی کے واضح دفاع کے لیے معروف تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

چین کا قرضہ، مدد ہے یا جھانسہ؟