چینی وزیر خارجہ کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں
8 ستمبر 2018خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیجنگ حکومت سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان کو 57 بلین ڈالرز کا قرض فراہم کرنے کی حامی بھر چکی ہے۔ دونوں حکومتوں کے تعلقات میں یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان اور امریکا کے درمیان معاملات اس باعث تناؤ کا شکار ہیں کہ افغانستان میں برسر پیکار عسکریت پسندوں کے ساتھ کیسے نمٹا جائے۔
چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ژی کا یہ تین روزہ دورہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دورہ پاکستان کے بعد شروع ہوا ہے۔ بدھ پانچ ستمبر کو پومپیو کی پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وانگ ژی پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ’’وفد کی سطح پر بات چیت‘‘ کریں گے جس کے بعد ان کی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔
دوسری طرف چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہُووا چونیئنگ نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس دورے کے دوران ’’دو طرفہ تعلقات کے علاوہ مشترکہ مفادات کے بین الاقوامی اور علاقائی معاملات پر بات چیت ہو گی۔‘‘
روئٹرز کے مطابق پاکستان کو اس وقت بین الاقوامی ادائیگیوں کے توازن میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اس بات کا امکان موجود ہے کہ اسلام آباد حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے یعنی آئی ایم ایف یا دیگر اداروں سے قرضہ حاصل کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا دورہ پاکستان دونوں حکومتوں کے درمیان نئی پاکستانی حکومت کے قیام کے بعد پہلا اعلیٰ ترین رابطہ تھا۔ اس دورے میں ان کے ساتھ امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جو ڈنفورڈ بھی موجود تھے۔ پومپیو نے اس دورے کے دوران پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تجدید نو کی امید ظاہر کی تھی۔
ا ب ا / ع ح (روئٹرز)