چینی پولیس کی مداخلت، ہم جنس پرستوں کا پروگرام منسوخ
16 جنوری 2010اس پروگرام کے انعقاد سے خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ چین میں معاشرتی اور قانونی طور پر ہم جنس پرستوں کے لئے قبولیت کے رویے میں مثبت تبدیلی پیدا ہو گی۔ پروگرام کے آرگنائزرز کے مطابق پولیس نے انہیں مطلع کیا کہ وہ اس پروگرام کو آگے نہیں بڑھا سکتے کیونکہ اس کا انعقاد ’’اس طرح سے نہیں کیا جا رہا، جیسا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔‘‘
ہم جنس پرستی چین میں 1997ء تک غیر قانونی رہی ہے اور 2001ء تک چینی حکام اسے دماغی خلل قرار دے کر مسترد کرتے رہے ہیں۔ اس تقریب کے ایک آرگنائزر بین زانگ کے مطابق: ’’ہمیں اس پروگرام سے یہ امید تھی کہ اس سے چینی عوام میں ہم جنس پرستی کے حوالے سے شعور اور آگہی میں اضافہ ہو گا۔‘‘
چینی حکام نے فی الحال یہ نہیں بتایا کہ قانونی تحفظ حاصل ہونے کے باوجود اور باقاعدہ اجازت نامہ جاری کئے جانے کے بعد ایسے کون سے حالات پیدا ہوگئے کہ انہیں اس تقریب کو روک دینے کا خیال آیا۔
اس تقریب میں چین کے آٹھ ہم جنس پرستوں نے ایک مقابلے میں بھی شرکت کرنا تھی، جس کے ذریعے اگلے ماہ ناروے میں ہونے والے ہم جنس پرستوں کے عالمی مقابلے کے لئے کسی ایک امیدوار کا انتخاب کیا جانا تھا۔ تقریب کا اہتمام چینی دارالحکومت بیجنگ کے ایک مہنگے نائٹ کلب میں کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں فیشن شو اور سوال و جواب کے لئے بھی وقت مقرر کیا گیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی