چین امن کا داعی ہے، شی جن پنگ
17 نومبر 2014چینی صدر چی جن پنگ کی طرف سے یہ تازہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ دن قبل ہی امریکی صدر باراک اوباما نے ایشیا میں خطرناک تنازعات کے ابھرنے سے خبردار کیا تھا۔ برسبین میں منعقد ہوئی جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران اوباما نے یہ بھی کہا کہ اس تناظر میں چین کو عالمی سطح پر ایک اہم اور قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کينبرا سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جی ٹوئنٹی سمٹ کے بعد چینی صدر شی جن پنگ نے آج آسٹریلوی ارکان پارلیمان سے خطاب میں ایسے تاثرات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ بیجنگ حکومت علاقائی سطح پر کوئی تنازعہ چاہتی ہے۔
شی جن پنگ سے قبل 2003ء میں چینی صدر ہو جن تاؤ نے آسٹریلوی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ اس اہم خطاب میں شی جن پنگ نے واضح کیا، ’’پُرامن ترقی کے لیے چین کا عزم غیر متزلزل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نہ تو تنازعات اور نہ ہی جنگ، چینی عوام کے بنیادی مفادات کے حصول میں کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔
چینی صدر نے تاریخ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کوئی بھی فریق تنازعات سے فائدہ حاصل نہیں کر سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر معاملے پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ بیجنگ حکومت جنوب مشرقی ایشیا کے چار ممالک کے ساتھ مختلف قسم کے تنازعات میں الجھی ہوئی ہے، جن میں بحر جنوبی چین کے علاوہ جاپان کے ساتھ کچھ جزائر کی ملکیت کا معاملہ بھی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے اسی دورے کے دوران ہی کينبرا حکومت کے ساتھ آزاد تجارت کے ایک اہم معاہدے کو حتمی شکل بھی دی۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ 1.3 بلین آبادی والے ملک چین کی مارکیٹ میں تجارت کی بہت زیادہ گنجائش ہے، ’’ گزشتہ تیس برس کے دوران چین میں ہونے والی اصلاحات کی وجہ سے بے پناہ ترقی ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی اس حوالے سے مزید ترقی کی گنجائش موجود ہے۔
چین اور آسٹریلیا کے مابین ایک دہائی سے جاری مذاکرات کے بعد آزاد تجارت کا یہ معاہدہ طے پایا ہے۔ کنبرا حکومت کے مطابق اس پیشرفت کے نتیجے میں دونوں ممالک کی مارکیٹوں میں اربوں ڈالر کی تجارت کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے وزراء نے اس حوالے سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے ایک اعلامیے پر دستخط کر دیے ہیں لیکن حتمی معاہدے پر دستخط 2015ء میں کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے مسودے کا ابھی قانونی جائزہ لیا جانا باقی ہے۔