چین بھارت عسکری کشیدگی پر بین الاقوامی تشویش
17 جون 2020فوجیوں کی ہلاکت پر بھارت میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے حکومت کی سخت نکتہ چینی کے بعد وزیر اعظم نریندرمودی نے 19جون کو کل جماعتی میٹنگ طلب کی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم مودی نے چین کو سخت لہجے میں کہا کہ ” بھارت امن چاہتا ہے لیکن اگر اسے اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی تو وہ جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے خواہ صورت حال کچھ بھی ہو۔ ہمارے لیے بھارت کی خودمختاری اور سالمیت سب سے اہم ہے اور اس کی حفاظت کرنے سے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا اور اس کے بارے میں کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہیے۔" وزیر اعظم مودی کووڈ 19کے حوالے سے ریاستوں کے وزرائے اعلی سے خطاب کررہے تھے انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے جوانوں کی قربانی بے کار نہیں جائے گی۔
بھارت اور چین تحمل سے کام لیں
اس دوران متعدد عالمی طاقتوں نے بھارت او رچین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن بھارت او رچین کے درمیان جاری عسکری کشیدگی پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہے اور امید کرتا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اختلافات کو پرامن طور پر حل کرلیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے”بھارت اور چین دونوں نے حالات کو معمول پر لانے کی خواہش ظاہر کی ہے اور ہم موجودہ صورت حال کے پرامن حل کی حمایت کرتے ہیں۔" امریکہ نے جھڑپ میں ہلاک ہونے والے 20 بھارتی فوجیوں کے رشتہ داروں کے ساتھ تعزیت کااظہار بھی کیا۔
اقوام متحدہ نے بھارت اورچین کے درمیان جھڑپوں کی خبروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں سے حتی الامکان تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کے نمائندہ نے کہا”بھارت اور چین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر جھڑپوں اور اموات کی خبروں پر ہمیں تشویش ہے اور ہم فریقین سے حتی الامکارن زیاہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ یہ مثبت خبر ہے کہ دونوں ممالک صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت کررہے ہیں۔
بھارت میں برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے موجودہ صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا”بلاشبہ یہ خبریں تشویش ناک ہیں۔ ہم چین اور بھارت سے بات چیت کے ذریعہ سرحدی تنازعہ کا حل نکالنے کی تائید کرتے ہیں۔ تشدد کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔"کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔ بات چیت کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے حقیقی کنٹرول لائن پر موجودہ صورت حال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
چین سرحد پر مزید جھڑپ نہیں چاہتا
اس دوران چین نے کہا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ پر مزید کسی طرح کا جھڑپ نہیں چاہتا۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بدھ کے روز چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لی جیان نے کہا ہے کہ دونوں ممالک بات چیت کے ذریعہ مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس جھڑپ کے لیے چین کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے اور سرحد پر مجموعی طورپر صورت حال مستحکم اور قابو میں ہے۔ چین نے ایک بار پھر کہا کہ بھارتی فوج غیرقانونی طور پر سرحد پار کرکے چینی علاقے میں داخل ہوگئی تھی اور حملہ کردیا تھا۔ اس کی وجہ سے ”دونوں طرف سے زبردست ہاتھا پائی ہوئی جس کے نتیجے میں فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔" ژاو لی جیان نے تاہم ہلاک اور زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔
بھارت میں غم و غصہ
گزشتہ 45 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب بھارت او رچین کی سرحد پر جاری عسکری کشیدگی میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے۔ ان میں ایک کرنل شامل ہے۔ بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق 39 بھارتی فوجی لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ اس واقعہ پر ملک بھر میں غم و غصہ ہے اور اپوزیشن جماعتیں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو زبردست نشانہ بنارہی ہیں۔
کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ کرکے ہلاک ہونے والے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں ”دو روز پہلے بھارت کے 20 فوجی شہید ہوئے ہیں۔ چین نے ہماری زمین ہڑپ لی۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی آپ خاموش کیوں ہیں۔ آپ کہاں چھپ گئے ہیں۔ آپ باہر آئیں۔ ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ باہر آئیے اور ملک کو سچائی بتائیے۔ گھبرائیے مت۔"
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر پورا ملک غم و غصے میں ہے۔ انہوں نے لکھا”کیا وزیر اعظم اور وزیر دفاع ملک کو یہ بتانے کی ہمت کریں گے کہ اپریل۔مئی2020 تک بھارت کے کتنے علاقے پر چین نے غیر قانونی قبضہ کرلیا ہے؟"
سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے مودی حکومت سے صورت حال کی واضح تصویر پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ جنتا دل سیکولر، بائیں بازو کی جماعتیں، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا نے بھی مودی حکومت سے ملک کے سامنے حقیقی صورت حال پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔