چین، جاپان کے مابین کشیدگی پر امریکی تشویش
24 جنوری 2014واشنگٹن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین پائی جانے والی موجودہ شدید کشیدگی کے پس منظر میں ایڈمرل لاک لیئر نے یہ بیان جمعرات کی شام دیا۔ ان کے اس بیان سے محض ایک روز قبل جاپانی وزیر اعظم نے چین کے ساتھ تعلقات میں کھچاؤ کا موازنہ پہلی عالمی جنگ سے قبل کے جرمنی اور برطانیہ کے باہمی تعلقات کے ساتھ کر دیا تھا۔
امریکی فوج کی پیسیفک کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل سیموئل لاک لیئر نے کہا کہ اس تنازعے میں امریکا کا کردار یہ ہے کہ وہ فریقین کو محتاط رویہ اختیار کرنے کی ترغیب دیتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو امید ہے کہ چین اور جاپان کے مابین موجودہ کشیدگی کا حل سیاسی مکالمت سے نکال لیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ جب ایڈمرل لاک لیئر سے یہ پوچھا گیا کہ ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین کشیدگی کے بارے میں ان کی رائے کیا ہے اور آیا وہ اس کشیدگی کو ممکنہ تنازعے کے خطرے کے طور پر بھی دیکھتے ہیں، تو امریکی افواج کی پیسیفک کمانڈ کے سربراہ نے کہا، ’’مجھے اس پر تشویش ہے۔‘‘
ایڈمرل لاک لیئر نے کہا، ’’جب بھی دو بڑی طاقتوں، دو بڑی اقتصادی طاقتوں، دو بڑی فوجی طاقتوں کے مابین کوئی ایسا اختلاف رائے ہوتا ہے، جس کے بارے میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت نہ کرتی ہوں، ایک ایسا اختلاف جس کا کوئی واضح سفارتی خاتمہ بھی نظر نہ آ رہا ہو، تو خطرات میں اضافہ ہوتا ہی ہے۔‘‘
چین اور جاپان کے باہمی تعلقات طویل عرصے سے کھچاؤ کا شکار ہیں اور ایشیا میں دنیا کی ان دونوں بڑی طاقتوں کے مابین بداعتمادی بھی پائی جاتی ہے۔ بیجنگ کے نزدیک اس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان نے آج تک اس بارے میں کبھی معذرت کا اظہار نہیں کیا کہ 1930ء اور 1940ء کی دہائیوں میں جاپان نے چین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
حالیہ ہفتوں کے دوران دونوں ملکوں کے باہمی روابط جزوی طور پر اس علاقائی تنازعے کے باعث بھی خراب تر ہو گئے تھے، جس میں بحیرہء مشرقی چین کے خطے میں چند متنازعہ جزائر کے ارد گرد چین نے گزشتہ برس کے آخر میں ایک فضائی دفاعی زون کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ ٹوکیو اور بیجنگ کے دوطرفہ تعلقات کو چین کی فوجی طاقت میں اضافے پر ٹوکیو کی بداعتمادی کے باعث بھی دھچکا لگا تھا اور پھر دسمبر میں جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے جاپان ہی میں اس متنازعہ فوجی یادگار کا دورہ بھی کیا تھا، جسے ناقدین جاپان کے جنگی ماضی کو شاندار ثابت کرنے کی کوششوں کے مترادف قرار دیتے ہیں۔
چین اور جاپان دنیا کی دوسری اور تیسری سب سے بڑی معیشتیں ہیں، جن کے آپس کے تجارتی تعلقات بھی بہت گہرے ہیں۔ جاپانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2012ء میں ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تجارت کا حجم قریب 334 بلین ڈالر رہا تھا۔