1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں ذیابیطس وبا کی شکل اختیار کرتا ہوا

کشور مصطفیٰ10 ستمبر 2013

طبی ماہرین کی ایک تازہ ترین رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ چین میں ذیابیطس کے مریضوں کی شرح امریکا میں اس عارضے میں مبتلا افراد سے زیادہ ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/19eJS
تصویر: picture-alliance/dpa

چین اور امریکا کے درمیان نہ صرف اقتصادی اور تجارتی ترقی کی دوڑ میں مقابلہ سخت نظر آتا ہے بلکہ عوامی صحت کی خرابی اور بیماریوں کے لحاظ سے بھی یہ دونوں ممالک مقابلے پر ہیں۔ طبی ماہرین کی ایک تازہ ترین رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ چین میں ذیابیطس کے مریضوں کی شرح امریکا میں اس عارضے میں مبتلا افراد سے زیادہ ہو گئی ہے۔

چین میں 2010ء میں ذیابیطس کے بالغ مریضوں کی شرح 11.6 فیصد تھی جس میں مردوں کی شرح 12.1 فیصد جبکہ خواتین کی 11 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمارامریکا کی میڈیکل ایسوسی ایشن کے جرنل JAMA میں ابھی حال ہی میں شائع ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں 2011 ء میں ذیابیطس کے حوالے سے امریکا کے اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مابق دو ہزار گیارہ میں امریکا میں 20 سال سے زائد عمر کے 11.3 فیصد باشندوں میں ذیابیطس کا عارضہ پایا جاتا ہے۔ یہ اعداد و شمار امریکا کے سینٹر فار ڈیزیزز اینڈ پریوننشن نے مہیا کیے ہیں۔

Diabetes in China
چین میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا محض 30 فیصد باشندوں کو اپنی اس بیماری کا ادراک ہےتصویر: picture-alliance/ANN/China Dai

ماہرین کے جائزے کے مطابق چینی باشندے گرچہ امریکی باشندوں کے مقابلے میں کہیں دبلے پتلے اور ہلکے جسم کے حامل ہوتے ہیں، تاہم ذیابیطس چینیوں میں امریکی باشندوں کے مقابلے میں زیادہ عام ہے۔ قد اور وزن کے اعتبار سے متوسط جسامت کے حامل چینی باشندوں کی شرح 23.7 فیصد جبکہ امریکی باشندوں کی 28.7 فیصد بنتی ہے۔ امریکا کی میڈیکل ایسوسی ایشن کے جرنل JAMA کے جائزے کے مطابق ذیابیطس کا عارضہ گزشتہ چند عشروں میں بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ اس جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر چینی حکام نے قومی سطح پر کوئی موثر قدم نہ اٹھایا تو چین میں ذیابیطس کا مرض عوام میں اس حد تک پھیل جائے گا کہ یہ ممکنہ طور پر ایک بڑی وباء کی شکل اختیار کر لے گا۔ اس کے نتیجے میں مستقبل میں امراض قلب، فالج اور گردوں کی کہنہ بیماری کی پیچیدگیاں عوامی صحت کو لاحق بڑا خطرہ بن جائیں گی۔ رپورٹ سے مزید یہ انکشاف ہوا ہے کہ چین میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا محض 30 فیصد باشندوں کو اپنی اس بیماری کا ادراک ہے۔

Mehr Chinesen in Städten als auf dem Land
چین کی آبادی کا اکثریتی حصہ شہروں میں رہتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ماہرین کی تحقیق بتاتی ہے کہ چین کی آبادی کے قریب نصف کو ہائی بلڈپریشر کی بیماری کا سامنا ہے یا ’پری ذیابیطس‘ یا قبل از ذیابیطس مرحلے میں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ عوام میں ذیابیطس کی شرح بڑھ رہی ہے۔ 1980ء میں چین کی کُل آبادی کا ایک فیصد سے بھی کم ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا تھا۔ قومی سروے کے مطابق چین میں 92.5 ملین بالغ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کی طرف سے عالمی سطح پر لگائے گئے اندازوں کے مطابق دنیا کی کُل آبادی کا 8.3 فیصد یا 371 ملین انسانوں کو ذیابیطس کے مرض نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سب سے زیادہ عام ذیابیطس ٹائپ ٹو ہے جسے کھانے پینے میں احتیاط اور ورزش وغیرہ سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔