1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہتائیوان

چین کا خطرہ، تائیوان دفاع مضبوط کرنے پر مجبور

12 اکتوبر 2022

تائیوان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار نے چین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین یوکرین جنگ کا تجزیہ کرتے ہوئے تائیوان کے خلاف ایک ہائبرڈ وار فیئر شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4I5bO
Symbolbild I Taiwan Militär
تصویر: Ceng Shou Yi/NurPhoto/IMAGO

پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے تائیوان کے قومی سلامتی بیورو کے ڈائریکٹر جنرل چن منگ ٹونگ نے کہا کہ تائیوان کے خلاف اس نئی چینی حکمت عملی میں ڈرون طیاروں کا استعمال اور نفسیائی دباؤ ڈالنے جیسے حربے بھی شامل ہیں۔

تائیوان کی قومی سلامتی بیورو کے چیف کے مطابق وہ یوکرین پر مسلط کی گئی روسی جنگ اور چین کے عزائم کو انتہائی غور سے مانیٹر کر رہے ہیں تاکہ کسی کارروائی کی صورت میں بیجنگ کو مؤثر جواب دیا جا سکے اور وہ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلے سے ہی تیار ہوں۔

چین نے اگست میں امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کی تائی پے کے دورے کے موقع  پر تائیوان کے ارد گرد فوجی مشقوں کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہیں تاہم ان کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

چین کی تائیوان کے قریب فوجی مشقیں، تائیوانی ماہی گیر خوفزدہ

چن نے کہا، ''رواں سال کمیونسٹ فورسز نے تائیوان کے خلاف 'ہائبرڈ وار فیئر' کا آغاز کرنے اور  اپنی جنگی صلاحیتوں کو مستحکم بنانے کے لیے روس کی یوکرین میں جارحیت کی مثال سے سیکھنے کی کوشش کی ہے۔

چین نے اگست کے بعد تائیوان کے خلاف 'گرے زون‘ اور ہائبرڈ سرگرمیوں کو بڑھایا ہے۔ چین نے ڈرونز کا استعمال بھی کیا جو تائیوان کے زیر کنٹرول جزیروں کے قریب اور تائیوان کے فضائی دفاعی زون میں پرواز کر تے رہے تھے۔

تائیوان کا کہنا ہے کہ چین کی اس 'گرے زون‘ جنگی مہم میں جنگ کا اعلان کیے بغیر دشمن کو پسپا کرنے کے لیے کئی ہتھکنڈے شامل ہیں جس میں  تائیوان کے فضائی دفاعی علاقوں میں کثرت سے پرواز کرنا اور تائیوان کی فضائیہ کو اپنی موجودہ پوزیشنوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنا شامل ہیں۔

انہوں نے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین نے تائیوان کی فورسز کی تصاویر بھی جاری کی ہیں تاکہ تائیوان حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ یہ ویڈیوز چینی سوشل میڈیا پر اگست میں تائیوان کے فوجیوں کی سمندری جزیروں پر ڈرون کے ذریعے لی گئی تھی۔

چن نے مزید کہا کہ یہ سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ چین نے گرے زون سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے جس سے تائیوان کی قومی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چین میں موجود تائیوانی امور کے دفتر نے فوری طور پر ان بیانات پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم چین کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس سرحدی تناؤ کا ذمے دار تائیوان ہے جو اس جزیرے کی باضابطہ آزادی کے لیے بیجنگ کے خلاف غیر ملکی افواج کے ساتھ 'گٹھ جوڑ‘ میں مصروف ہے۔ دوسری جانب تائیوان چین کی ان بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر اپنا دفاعی نظام مضبوط بنانے کی کوشش میں ہے۔

ر ب/ ع ب (روئٹرز)