چین کی فوجی قوت دنیا کے لیے خطرہ: جاپان
18 دسمبر 2010جاپان کی طرف سے دفاعی شعبے میں اہم نظرثانی اقدامات کے حوالے سے نیشنل ڈیفینس پروگرام کی منظوری جاپان کابینہ نے باقاعدہ طور پر دے دی ہے۔ اس پروگرام کے تحت سابقہ سرد جنگ کے دوران ممکنہ سوویت حملے کے خطرے کی وجہ سے ملک کے شمال میں واقع دفاعی تنصیبات کو ملک کے جنوب میں شمالی کوریا اور چین کے ممکنہ حملے سے بچاؤ کے لئے منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام میں لڑاکا طیاروں کی ملک کے جنوبی جزیروں میں منتقلی اور چین اور کوریائی خطے کی سمندری حدود کے قریب آبدوزوں کی نقل وحرکت میں اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس نظرثانی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت پر ’تمام عالم کو خدشات‘ ہیں۔
ان نظرثانی اقدامات کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ایک جانب شمالی کوریا کی طرف سے چند ہفتے سے قبل جنوبی کوریا پر بھاری توپ خانے سے خونریز حملہ کیا گیا اور دوسری جانب چین اور جاپان کے درمیان ایک جزیرے کے تنازعے میں اب تک کوئی بہتری سامنے نہیں آ سکی ہے۔
چین نے جاپان کے ان اقدامات کو ’’غیرذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے۔ چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان Jiang Yu نے اپنے ایک بیان میں کہا: ’’کسی ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی بات کو تمام دنیا کی بات کہتے ہوئے پیش کرے اور چین کی ترقی کے حوالے سے غیرذمہ دارانہ بیانات دے۔‘‘
جاپانی کابینہ کی طرف سے شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری تجربات کو ’خطے میں عدم استحکام کا باعث‘ کہا گیا ہے۔ جاپان کی طرف سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ بیجنگ مشرقی چین اور جنوبی چین کے سمندروں میں اپنی نقل و حرکت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔
جاپان کی طرف سے جاری کردہ ان دفاعی گائیڈلائنز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کے دفاعی شعبے میں عدم شفافیت اور چین میں فوج اور سکیورٹی کے معاملات خطے میں مستقل امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان