'ڈان رپورٹ نے دنیا کو پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کا موقع دیا‘
13 اکتوبر 2016اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ کہ کسی کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے سے پہلے تحقیقات کی جاتی ہیں۔ ڈان کے صحافی سرل المائڈا کے بارے میں چوہدری نثار نے کہا کہ اس انگریزی اخبار کی خبر سے متعلق صحافی نے خود رپورٹ میں لکھا کہ سب نے خبر کی تردید کی ہے،’’اس خبر نے پاکستان کے دشمنوں کو ہم پر انگلیاں اٹھانے کا موقع دیا ہے۔‘‘ چوہدری نثار نے بتایا کہ اجلاس میں وہ خود، وزیراعظم اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھی موجود تھے۔
پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نے چھ اکتوبر کو سرل المائڈا کا مضمون شائع کیا تھا جس میں پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے درمیان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کے معاملے پر اختلافات کے بارے میں رپورٹ کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکومت تین مرتبہ اس کہانی کی تردید کر چکی ہے۔ اس کہانی کے منظر عام پر آنے کے بعد سرل المائڈا کا نام حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلے کو صحافتی حلقے میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا،’’اس رپورٹ کے ذریعے ملک کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے، اس لیے اس کیس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ اس کہانی کی بنیاد پر بھارتی میڈیا دنیا کو بتا رہا ہے کہ بھارت پاکستان پرغیر ریاستی عناصر کے ساتھ ملوث ہونے کا صحیح الزام عائد کر رہا ہے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ خبر غلط تھی، اسے کسی کی ایماء پر شائع کیا گیا ہے۔
چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صرف سرل المائڈا ہی نہیں بلکہ اس خبر کے شائع ہونے کے بعد دو سے تین افراد کے خلاف انکوائری چل رہی ہے اور یہ افراد تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ملک سے باہر نہیں جاسکتے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وہ آزاد میڈیا کا دل سے احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ سی پی این ایس، اے پی این ایس کے عہدیداروں کو ملاقات کی دعوت دی ہے، ان کے سامنے حکومت کا نقطہ نظر تفصیل سے سامنے رکھیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جس کسی نے بھی یہ خبر لیک کی تھی اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا لیکن یہ صرف تب ممکن ہے جب یہ صحافی پاکستان میں ہی ہو۔ چوہدری نثار نے کہا کہ انکوائری مکمل ہوجائے تو پھر وہ لوگ جہاں جانا چاہتے ہیں جا سکیں گے۔