ڈاکٹرشکیل آفریدی نا معلوم مقام پر منتقل
28 اپریل 2018خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پشاور کی جیل سے کسی اور جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر آفریدی کے وکیل قمر ندیم کے مطابق ان کے علم میں یہ بات نہیں کہ ان کے مؤکل کو کہاں لے جایا گیا ہے۔
آج ہفتے کی صبح جیل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ڈاکٹر آفریدی کو کسی ’محفوظ مقام‘ پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس اہلکار نے معاملے کی سنجیدگی کی وجہ سے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔
مئی دو ہزار بارہ میں شکیل آفریدی کو ایک پاکستانی عدالت نے غداری کے مقدمے میں تینتیس برس قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں شکیل آفریدی پر عسکریت پسندوں سے تعلق رکھنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر آفریدی کو سزا دینے کا جواز نہیں، امریکا
پولیو مہم سے سزا تک ، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی کہانی
پاکستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ شکیل آفریدی نے اسامہ بن لادن کا ڈی این اے حاصل کرنے کے لیے ایبٹ آباد میں پولیو کے قطرے پلانے کی ایک جعلی مہم شروع کی تھی۔ دو مئی دو ہزار گیارہ کو اسامہ بن لادن کو امریکی اسپیشل فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کرتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا۔
مبصرین کے مطابق شکیل آفریدی کے کیس کا پاکستان میں جاری انسداد پولیو کی مہم پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔ پاکستانی طالبان کا موقف ہے کہ انسداد پولیو کی مہم غیر اسلامی ہے اور اس طرح امریکا خفیہ طور پر جاسوسی کروا رہا ہے۔ عسکریت پسندوں کی طرف سے ابھی تک پولیو کے قطرے پلانے والے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔