1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر آفریدی کو غداری کے الزام میں 33 برس قید کی سزا

Imtiaz Ahmad23 مئی 2012

ایک پاکستانی عدالت نے اسامہ بن لادن کا کھوج لگانے کے لیے امریکا اور اس کی خفیہ ایجسنی سی آئی اے کی مدد کرنے کے الزام میں پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 برس قید کی سزا سنائی ہے۔

https://p.dw.com/p/150vM
تصویر: AP

ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کے ہاتھوں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے دو ہفتے بعد ڈاکٹر شکیل آفریدی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ شکیل آفریدی پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایما پر ایبٹ آباد کے اُس علاقے میں پولیو کے قطرے پلانے کی ایک جعلی مہم چلائی تھی، جہاں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا شبہ تھا۔ اس مہم کا مقصد مشتبہ کمپاؤنڈ تک رسائی اور وہاں کے رہائشی بچوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنا تھا۔

پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور کے ایک سرکاری عہدیدار محمد ناصر کا کہنا تھا، ’’ڈاکٹر شکیل کو تینتیس برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ انہیں تین لاکھ بیس ہزار روپے تک کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔‘‘

حکام کے مطابق ڈاکٹر آفریدی کو غداری کے قوانین کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔

Ehemaliges Versteck von Osama bin Laden in Abbotabad Pakistan
مہم کا مقصد مشتبہ کمپاؤنڈ تک رسائی اور وہاں کے رہائشی بچوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی عدالت کے اس فیصلے سے واشنگٹن حکومت اور اس کے اتحادی پاکستان کے پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں۔

اعلیٰ امریکی حکام ڈاکٹر آفریدی کی رہائی کے لیے پہلے ہی اپیل کر چکے ہیں۔ رواں برس جنوری میں امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کا ایک ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈاکٹر آفریدی اور ان کی ٹیم نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر آفریدی کو مددگار قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ نہ تو غداری کے مرتکب ہوئے ہیں اور نہ ہی انہوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹر آفریدی کئی برسوں تک قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ایک سرجن کے طور پر کام کرتے رہے ہیں اور وہ اس علاقے میں مشہور بھی تھے۔

ia/hk/AP,AFP,dpa