ڈرون حملوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، پاکستان
2 جنوری 2011یوسف رضا گیلانی نے یہ بات ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہی، جو براہ راست نشر کیا گیا۔ انہوں نے کہا، ’پاکستان ایک ذمہ دار جوہری طاقت ہے، جو امریکی ڈرون حملوں کو روکنے کے لئے کوئی غیرذمہ دارانہ قدم نہیں اٹھا سکتی۔ لیکن ہم پراعتماد ہیں کہ ایک دِن ہم دنیا اور امریکہ کو یہ حملے روکنے پر قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان حملوں سے انتہاپسندوں پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہوتی ہیں۔ اس انٹرویو میں انہوں نے وکی لیکس کے حالیہ انکشافات پر اپنا بیان دہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈرون حملوں کی منظوری نہیں دی۔
خیال رہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں اب تک متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شدت پسند تھے۔ نئے سال کے آغاز پر بھی شمالی وزیرستان میں ایسے ہی حملے ہوئے ہیں، جن میں درجن بھر سے زائد مشتبہ شدت پسند مارے گئے۔
دوسری جانب امریکہ ایسے حملوں کی تردید یا تصدیق نہیں کرتا۔ تاہم یہ نکتہ اہم ہے کہ اس خطے میں بغیرپائلٹ کے یہ طیارے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے ہی کے پاس ہیں۔
امریکہ پاکستان کے اس قبائلی علاقے کو دنیا کا خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالبان، القاعدہ اور ان سے وابستہ اسلام پسند گروہ اسی علاقے سے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دیگر ممالک میں دہشت گردی کے منصوبے باندھتے ہیں۔
گزشتہ برس کے آخری مہینوں میں یورپی شہروں میں ممبئی طرز کے حملوں کی خبروں کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کئے جانے والے ڈرون حملوں میں بھی اضافہ ہوا۔
اپنے تازہ نشریاتی انٹرویو میں یوسف رضا گیلانی نے توہین رسالت پر پاکستان کے متنازعہ قوانین پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے اس حوالے سے گزشتہ برس کے آخری روز کی گئی ہڑتال بلاجواز تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان قوانین میں ترمیم کے لئے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
پاکستانی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ توہین رسالت کے قوانین کے ناجائز استعمال پر اقلیتوں کے تحفظات پیش نظر رکھے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں ایک مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے لئے توہین رسالت ہی کے الزام میں سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا ہے، جس کے بعد ملک کے یہ قوانین ایک مرتبہ پھر زیر بحث ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر