’ڈسکو میں ہلڑ بازی اور فائرنگ، آصف زرداری کو زبردستی باہر نکلوایا‘
17 نومبر 2014سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے سوانح عمری میں مبینہ کردار کشی کرنے پر صدرالدین ہاشوانی کو ہتک عزت کا ایک رب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے "سچ ہمیشہ غالب آتا ہے" نامی سوانح عمری کی اشاعت کرنے والی کمپنی پینگوئین ہریانہ (انڈیا) اور تقسیم کارپبرٹی بکس کراچی کو بھی الگ الگ ہتک عزت کے نوٹس بھجوائے ہیں۔
صدرالدین ہاشوانی کا شمار پاکستان کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے اور دیگر مخلتف کاروباروں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں فائیو اسٹار ہوٹلوں کی چین میرٹ کے بھی مالک ہیں۔
گزشتہ روز اپنی کتاب کی رونمائی کے موقع پر صدرالدین ہاشوانی نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پیش آنے والے تمام واقعات کو ایمانداری کے ساتھ درج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیں بہت کچھ دیا بس ایمانداری کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ جب ان سے کتاب میں صدر آصف زرداری سے متعلق شائع کیے گئے واقعات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ مسٹر ہاشوانی کا کہنا تھا کہ اس ملک میں بیوروکریسی اور سیاستدان بہت سی خرابیوں کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کیا، ’’میں نے بہت سے طاقتور ڈکٹیٹروں اور لیڈروں کو دیکھا ہے جنہوں نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا آج وہ بھی زمین کے چھ فٹ نیچے(قبر) ہی میں لیٹے ہوئے ہیں۔‘‘
ہاشوانی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ 1983ء میں ان کے ملکیتی میریٹ ہوٹل کراچی کے ڈسکو میں ہلڑ بازی اور فائرنگ کرنے کے نتیجے میں انہوں نے آصف زرداری کو وہاں سے زبردستی باہر نکلوا دیا تھا۔ ہاشوانی نے یہ بھی لکھا ہے کہ سابق صدر نے انہیں کس طرح انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں انہیں اہل خانہ کے ہمراہ بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔
تاہم آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ ایک غیر ذمہ دار شخص نے نہ صرف سابق صدر بلکہ پیپلز پارٹی اور اس کے کارکنوں کی بھی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاشوانی نے الزام لگایا ہے کہ آصف زرداری انہیں مارکیٹ کی قیمت سے کم پر اپنی جائیداد فروخت کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سابق وزیر قانون فاروق نائیک کے زریعے بھجوائے گئے قانونی نوٹس میں ہاشوانی کو فوری طور پر اپنی کتاب تمام بک اسٹورز سے اُٹھوانے کا کہا گیا ہے بصورت دیگر ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کیا جائےگا۔
سپریم کورٹ کے وکیل جسٹس (ر) طارق محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہتک عزت کے دعوے اکثر اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچتے۔ انہوں نے کہا، ’’تاریخ تو اس کی اتنی اچھی نہیں ہے لیکن بہر حال ایک ضرور ہے کہ پاکستان میں اس وقت ہتک عزت کا قانون موجود ہے اور مثال کے طور پر اس وقت کسی کو ہتک عزت کا نوٹس دیا جاتا ہے تو پھر بات بڑی سیدھی سی ہے کہ باقی باتیں اپنی جگہ لیکن نوٹس جس کو دیا جاتا ہے اس کو بہر حال یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ جو کچھ اس نے کہا وہ وہ سچ تھا اور اس نے بد دیانتی سے کتاب یا آرٹیکل نہیں لکھا۔‘‘
خیال رہے کہ پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی مبینہ کردار کشی کرنے پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا رکھا ہے۔ تاہم کئی ماہ گزرنے اور دعوؤں کے باجود افتخار چوہدری نے ابھی تک اس بابت عمران خان کے خلاف عدالتی کارروائی شروع نہیں کی۔