ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ريمبو‘ کہنے والا القاعدہ کا جنگجو ہلاک
25 اکتوبر 2020افغان انٹيليجنس ايجنسی نے اتوار 25 اکتوبر کی صبح جاری کردہ بيان ميں ابو محسن المصری کی ہلاکت کی اطلاع دی۔ بتايا گيا ہے کہ اس جنگجو کو مشرقی صوبہ غزنی ميں ايک آپريشن کے دوران مارا گيا۔ نيشنل ڈائريکٹوريٹ آف سکيورٹی (NDS) نے فی الحال اس بارے ميں مزيد کوئی تفصيلات فراہم نہيں کيں کہ المصری کو کب اور کہاں نشانہ بنايا گيا۔
ابو محسن المصری کون تھا اور اس کے طالبان سے کيسے تعلقات تھے؟
ابو محسن المصری کا اصل نام حسام عبدالرؤف تھا۔ مصر سے تعلق رکھنے والے المصری کا نام امريکی وفاقی تفتيشی ادارے ايف بی آئی کی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست ميں شامل تھا۔ امريکا نے دو برس قبل اس کی گرفتاری کے ليے وارنٹ جاری کيا تھا۔ اس پر الزامات تھے کہ اس نے ايک غير ملکی دہشت گرد تنظيم کی مالی معاونت کی اور وہ امريکی شہريوں کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ خيال کيا جا رہا ہے کہ القاعدہ کے اس رکن کے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات تھے۔
تمام کوششوں کے باوجود ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی وسعت جاری
’طالبان امریکا ڈیل کے باوجود طالبان القاعدہ رابطے برقرار‘
حسام عبدالرؤف کے بارے ميں خيال ہے کہ وہ سن 1958 ميں پيدا ہوا۔ القاعدہ کی جانب سے جاری کردہ تحرير کے مطابق اس نے 1986ء ميں سابق سوويت يونين کے خلاف جنگ ميں مجاہدين کا ساتھ ديا۔ بعد ازاں وہ القاعدہ کے ميڈيا چيف کے طور پر کام کرتا رہا۔ اس کا کام آڈيو اور تحريری بيانات کا اجراء تھا۔ کئی سال کی خاموشی کے بعد وہ دو برس قبل دوبارہ نمودار ہوا، جب اس نے ايک آڈيو پيغام ميں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مذاق اڑايا۔ ايک انٹيلیجنس گروپ کے مطابق اپنے اس پيغام ميں عبدالرؤف نے صدر ٹرمپ کو'ڈونلڈ ٹی ريمبو‘ سے تعبير کيا، جو ہالی ووڈ کا ايک معروف کردار تھا، جس نے صرف ايک کلاشنکوف کی مدد سے افغانستان کو آزاد کرا ديا تھا۔‘
آپريشن کے بارے ميں غير واضح تفصيلات
افغانستان کے نيشنل ڈائريکٹوريٹ آف سکيورٹی نے ابھی تک المصری کی ہلاکت کے حوالے سے زيادہ تفصيلات جاری نہيں کی ہيں۔ القاعدہ نے ابھی تک اس ہلاکت پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا جب کہ ايف بی آئی، امريکی فوج اور نيٹو نے بھی فوری طور پر اس بارے ميں کوئی بيان نہيں ديا۔
خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس نے اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ کابل سے قريب ڈيڑھ سو کلوميٹر جنوب مغرب کی طرف واقع صوبہ غزنی کے کنصاف نامی ديہات ميں پچھلے ہفتے ايک آپريشن کيا گيا تھا۔ صوبائی کونسل کے نائب سربراہ امان اللہ کامرانی نے بتايا کہ سکيورٹی دستوں نے ايک مکان پر دھاوا بولا اور سات مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کر ديا، جن ميں عبدالرؤف بھی شامل تھا۔ کامرانی نے شواہد پيش کيے بغير يہ دعویٰ بھی کيا کہ عبدالرؤف کو طالبان نے پناہ دے رکھی تھی۔ اگر يہ ثابت ہو جاتا ہے، تو يہ امريکا اور طالبان کے مابين فروری ميں دوحہ ميں طے پانے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی جو طالبان کو القاعدہ سے روابط توڑنے کا پابند کرتی ہے۔
ع س / ا ب ا (اے ايف پی، اے پی)