ڈھاکا میں طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی، ہزاروں طلبہ کا احتجاج
6 جنوری 2020خبر رساں ایجنسی ڈیز پی اے کے مطابق پیر چھ جنوری کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں ایک طالبہ سے جنسی زیادتی کے واقعے پر ہزاروں طلبے ایک احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈھاکا کہ کی ایک یونیورسٹی میں طالبہ کو ایک نامعلوم شخص نے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
جنسی زیادتی کا یہ واقعہ اتوار کی شام کو ڈھاکا کے نواحی علاقے کرمتولا کے علاقے میں یونیورسٹی کی بارہویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ پیش آیا تھا۔ مظاہرین یونیورسٹی کیمپس کی سڑکوں پر نکل آئے اور انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزم کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
بنگلہ دیشی دارالحکومت کی شہر کی پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی اتوار کی شام کی گئی جب وہ کرمتولا کے علاقے میں اپنی سہیلی کے گھر جانے کے لئے یونیورسٹی کی بس سے اتری۔ اُسے راستے میں ہی ایک نا معلوم شخص نے پیچھا کرنے کے بعد زبردستی اپنے ساتھ لے گیا۔
متاثرہ لڑکی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اس افسر کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم نے طالبہ کو گھسیٹ کر ایک ویران جگہ لے گیا اور پھر اسے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔ وہ اس زیادتی کے دوران بے ہوش ہو گئی۔ ہوش میں آنے کے بعد وہ آٹو رکشا پر بیٹھ کر اپنی سہیلی کے گھر پہنچی اور بعد ازاں اسے ہسپتال پہنچایا گیا۔ اُس کی حالت بہتر بتائی گئی ہے۔
اتوار کی رات ہی اس خبر کے پھیلتے ہی ساتھی طلبا نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا اور کیمپس میں ریلیاں نکالتے ہوئے فوری طور پر ریپ کرنے والے نا معلوم شخص کو تلاش کرنے کا مطالبہ کیا۔ رات گزرنے کے بعد پیر کو طلبا نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر احتجاج کرنے کے علاوہ مرکزی شاہراہ اور آس پاس کی سڑکیں بلاک کر دیں۔
بنگلہ دیش میں جنسی تشدد کے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں۔ انسانی حقوق کے ایک غیر سرکاری ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر سے جنوری کے بیچ کم از کم 1351 خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بنیں۔ اس تنظیم عین و سالیش کینڈرا کے مطابق جنسی استحصال کا شکار ہونے والی چھیاسٹھ خواتین کو قتل کر بھی کردیا گیا تھا۔
ع ش ⁄ ع ح (ڈی پی اے)