1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیزل کا دھواں اسبسطوس جتنا ضرر رساں

Kishwar Mustafa13 جون 2012

ڈیزل انجنوں سے خارج ہونے والا زہریلا دھواں صحت کے لیے اُتنا ہی مُضر ہے جتنا کے اسبسطوس، زہریلی دھات آرسینک یا پھر مسٹرڈ گیس۔

https://p.dw.com/p/15DMw
تصویر: picture-alliance/dpa

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈیزل انجن سے خارج ہونے والی زہریلی گیس کے موذی عارضے کینسر کا سبب بننے کے امکانات اتنے ہی ہیں جتنا کہ اسبسطوس، زہریلی دھات آرسینک یا مسٹرڈ گیس سے ہوتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی فرانس میں قائم ’ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر‘ IARC نے حال ہی میں اس بارے میں ایک اعلان کیا ہے جس سے کار اور ٹرک ساز اداروں کے اندر گہری تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ IARC کے ماہرین نے ڈیزل انجن کے دھوئیں کے صحت کے لیے مُضر ثابت ہونے والے مادوں کی فہرست میں درجہ بندی کی ہے۔ ڈیزل انجنوں کا دھواں اب تک ضرر رساں مادوں کے گروپ 2A میں شامل تھا تاہم اب اسے گروپ 1 میں شامل کر دیا گیا ہے۔ گروپ 2A میں ممکنہ طور پر کینسر کا باعث بننے والے مادوں اور دھاتوں کے نام شامل ہوتے ہیں جبکہ گروپ 1 میں شامل مادے یقینی طور پر کینسر کا باعث بنتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی فرانس میں قائم ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر IARC سے منسلک ماہرین، جنہوں نے متفقہ طور پر ڈیزل انجن کے دھوئیں کو خطرہ قرار دیا ہے، کا کہنا ہے کہ ڈیزل کا دھواں پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے اور اس سے مثانے کے کینسر کے امکانات بھی بہت بڑھ جاتے ہیں۔

Steinkohlekraftwerk Rostock
ماحولیات کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کا اخراج سب سے زیادہ صنعتی ممالک میں ہوتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

یہ اعلانات ایک ہفتے تک جاری رہنے والے آزاد ماہرین و محققین کے بحث و مباحثے کا نتیجہ ہیں۔ ان ماہرین نے ڈیزل کے دھوئیں میں پائے جانے والے زہریلے مادے سے متعلق متعدد تازہ ترین سائنسی شواہد کا تخمینہ لگانے کے بعد ڈیزل کو کینسر کا سبب بننے والے زہریلے مادوں کی اُسی فہرست میں شامل کیا ہے جس میں اس سے پہلے اسبسطوس، زہریلی دھات آرسینک یا مسٹرڈ گیس، الکحل اور تمباکو شامل ہیں۔ ماہرین نے تمام دنیا کے انسانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ڈیزل کے دھوئیں سے ممکنہ حد تک بچنے کی کوشش کریں۔IARC کے اس ورکنگ گروپ کے چیئرمین کرسٹوفر پوٹیئر نے ایک بیان میں کہا،’ ہمارا گروپ جس نتیجے پر پہنچا ہے وہ متفقہ ہے، یعنی ہمارا یہ ماننا ہے کہ ڈیزل انجن کا دھواں انسانوں کے اندر پھپھڑوں کے کینسر یا سرطان کا موجب بنتا ہے‘۔ کرسٹوفر پوٹیئر نے مزید کہا کہ ان خطرات کے پیش نظر دنیا بھر میں اس موذی کیمیاوی مرکب کے دھوئیں سے بچاؤ کی تمام ممکنہ کوششیں کی جانی چاہییں۔

Symbolbild: Raucher
تمباکو نوشی سرطان کی بڑی وجوہات میں سے ایکتصویر: dpa

ڈیزل کاروں کا استعمال مغربی یورپی ممالک میں بہت تیزی سے بڑھا ہے۔ ان ممالک میں ٹیکسوں کے فوائد نے تکنیکی ترقی کو بے حد فروغ دیا ہے۔

یورپ اور بھارت کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں میں ڈیزل انجنوں کا استعمال کمرشل گاڑیوں تک سختی سے محدود رکھا گیا ہے۔ جرمن موٹر ساز کمپنیاں امریکا میں ڈیزل انجن سے متعلق شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جہاں ہائی وے کے طویل سفر کے لیے ڈیزل انجن ہی سب سے زیادہ کار آمد ثابت ہوتے ہیں۔

Km/aa (Reuters)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں