ڈی ڈبلیو کا آزادی رائے کا ایوارڈ یوکرینی صحافیوں کے نام
2 مئی 2022اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ییشکینی مالولیٹیکا اور مسٹائسلوف چرنوف نے بندرگاہی شہر ماریوپول کے روسی محاصرے پر رپورٹنگ کی۔ اس حوصلہ مند صحافت پر ہی انہیں ڈی ڈبلیو کے سال 2022 کے آزادی رائے کے ایوارڈ سے نوازنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یوکرینی صحافی ییشکینی مالولیٹیکا اور مسٹائسلوف چرنوف نے انتہائی عمدہ اور غیر جانبدار طریقے سے ماریوپول کے روسی محاصرے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ ان دونوں یوکرینی صحافیوں کی رپورٹنگ کی وجہ سے کئی ایسے پہلو سامنے آئے، جو اگر یہ بیان نہ کرتے تو وہ روسی جارحیت میں کہیں کھو جاتے۔
مالولیٹیکا فری لانس فوٹو جرنلسٹ ہیں جبکہ چرنوف ایسویس ایٹڈ پریس سے وابستہ ویڈیو اور فوٹو جرنلسٹ ہیں۔ ان دونوں نے مل کر جنوب مشرقی یوکرینی شہر ماریوپول کے اس وقت کے حالات بیان کیے، جب روسی فوج کے محاصرے کی وجہ سے شہر مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔
ان دونوں صحافیوں نے روسی حملے کے بعد ہونے والی تباہی، یوکرینی شہریوں کے مصائب اور طبی عملے کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو عالمی میڈیا تک پہنچانے میں مدد کی۔
بالخصوص ان صحافیوں کی طرف سے فراہم کردہ وہ امیجز دنیا بھر میں دیکھے گئے، جن میں روسی فوج نے ماریوپول میں واقع بچوں کے ایک ہپستال کو بمباری سے نشانہ بنایا تھا۔
جنگ ناگزیر تھی، مالولیٹیکا
ماریوپول کے رہائشی ییشکینی مالولیٹیکا نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب فروری میں روس نے یوکرینی علاقوں پیپلز ریپبلک ڈونیٹسک اور لوہانسک کی یک طرفہ و خودساختہ آزادی کو تسلیم کر لیا تھا تو اس وقت واضح ہو گیا تھا جنگ ناگزیر ہو چکی ہے۔
ڈی ڈبلیو کے آزادی رائے کا ایوارڈ جیتنے والے مالولیٹیکا نے مزید کہا کہ بس انتظار تھا کہ روس حملہ کب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں علم تھا کہ روس کوشش کرے گا کہ کریمیا اور ماریوپول کو ملا دیا جائے۔ یاد رہے کہ روس نے یوکرینی علاقے کریمیا پر بھی قبضہ کیا تھا، جسے بعدازاں روس کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔
ماریوپول اجڑ چکا ہے
مالولیٹیکا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب چوبیس فروری کو روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا تو وہ ماریوپول میں ہی تھے۔ یوکرین کا یہ پہلا شہر تھا، جہاں روسی افواج نے بے دردی سے حملے کیے اور اس اجاڑ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ روسی افواج نے اس شہر کو برباد کر دیا ہے۔
چرنوف اور مالولیٹیکا اس بات کے بھی چشم دید گواہ ہیں کہ روسی فوج کی جارحیت کی وجہ سے یوکرینی لڑکے اور لڑکیاں کس طرح نشانہ بنے۔ انہوں نے بتایا کہ روسی فوجی کی بلاتفریق کارروائی کے باعث نومولود بھی مارے گئے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کا 'فریڈم آف اسپیچ‘ ایوارڈ انسانی حقوق اور آزادی اظہار کی وکالت کرنے والی شخصیات یا تنظیموں کو دیا جاتا ہے۔ ڈی ڈبلیو کی طرف سے ایسا اولین ایوارڈ سن دو ہزار پندرہ میں زیر حراست سعودی بلاگر رائف بدوی کو دیا گیا تھا۔
جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کا آزادی اظہار رائے ایوارڈ سن دو ہزار سولہ میں ترک روزنامے 'حریت‘ کے ایڈیٹر ان چیف سیدات ایرگین کے حصے میں آیا تھا۔