کابل میں بم دھماکا: چالیس ہلاک، بیسیوں افراد زخمی
8 مئی 2021افغان حکومت کے ترجمان کے مطابق دارالحکومت کابل میں ہونے والا بم دھماکا سید الشہداء اسکول کے نزدیک ہوا۔ وزارت داخلہ کے مطابق دھماکے کی جگہ کے قریب ہی شیعہ مسلمانوں کا اکثریتی علاقہ دشت برچی ہے۔ افغان شیعہ کمیونٹی کو ماضی میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کا سامنا رہا ہے۔
کابل میں بڑھتی لا قانونیت، چھینا جھپٹی عروج پر
ہلاکتوں میں اضافے کا امکان
کابل میں وزارتِ صحت کے حکام نے ہلاکتوں کی تعداد پہلے پچیس اور زخمیوں کی تعداد باون بتائی۔ کچھ ہی دیر بعد ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہو جانے کی تصدیق کر دی گئی۔ مقامی ہسپتال کے ذرائع نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ آخری خبریں ملنے تک بم دھماکے کی جگہ پر ایمبولینیس موجود تھیں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا جا رہا تھا۔
اس بم دھماکے کے بعد مشتعل مظاہرین کی طرف سے ریسکیو ورکرز کے زد وکوب کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ حکام نے مظاہرین سے پرامن رہنے اور ریسکیو سرگرمیوں میں تعاون کی اپیل کی ہے۔
امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ
مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی جائے وقوعہ پر جمع ہے اور ان کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ کابل میں وزارتِ صحت کے ترجمان غلام دستگیر نزاری نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دھماکے کی جگہ والے علاقے کو خالی کر دیں تا کہ امدادی کارروائیاں جاری رکھی جا سکیں۔
ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ طالبان نے ان امکانات کی تردید کی ہے کہ یہ کارروائی انہوں نے کی۔ ساتھ ہی طالبان نے اس ہلاکت خیز حملے کی مذمت بھی کی ہے۔
غیر ملکی فوجی انخلا
کابل میں ہفتہ آٹھ مئی کو کیا جانے والا یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب اس جنگ زدہ ملک میں امریکا کے صرف ڈھائی ہزار سے تین ہزار تک فوجی وہاں رہ گئے ہیں۔ امریکی فوج کا انخلا جاری ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے فوجی گیارہ ستمبر سے پہلے پہلے افغانستان سے واپس اپنے اپنے ملکوں کو روانہ ہو جائیں گے۔
کابل پھر لرز اٹھا، تعلیمی مرکز پر خودکش حملے میں 48 ہلاک
ایک اعلیٰ امریکی فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ کابل حکومت کو ایک غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ افغانستان کے وسیع تر علاقے پر طالبان عسکریت پسندوں کو کنٹرول حاصل ہے۔
ع ح / م م (ڈی پی اے، اے پی)