کابل میں سینکڑوں افغانوں کا پاکستان کے خلاف مظاہرہ
3 جولائی 2011پاکستانی حکومت افغان سرحد کے اندر راکٹ حملوں کی تردید کر چکی ہے۔ اس واقعے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کابل میں ہفتہ کے دن دوسو کے قریب افراد نے پاکستان کے خلاف ایک مظاہرے میں حصہ لیا اور پاکستان کی جانب سے مبینہ راکٹ حملوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے جو بینرز اٹھائے ہوئے تھے ان پہ لکھا تھا کہ ’ہم اپنی زمین پر پاکستان کی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں‘ اور پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
مشرقی افغانستان کے سرحدی پولیس کمانڈر جنرل امین اللہ امرخیل جمعرات کے روز ان حملوں پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ جنرل امرخیل نے افغان حکومت پر راکٹ حملوں کے حوالے سے خاموش رہنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تین ہفتوں کے دوران پاکستان سے چار سو کے قریب راکٹ افغانستان میں داغے گئے جس سے درجنوں عام شہری ہلاک ہوئے۔ افغان صدر نے چند روز قبل پاکستانی افواج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کے دوران بھی یہ موضوع اٹھایا تھا۔
پاکستان کا موقف ہے کہ حادثاتی طور پر اس کے چند راکٹ افغان سرحد کے اندر اس وقت جا گرے جب پاکستانی سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف پاک افغان سرحد پر کارروائی کر رہی تھیں۔
ادھر افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان وحید عمر نے پاکستانی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے پاکستانی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد افغانستان کی سکیورٹی کے حوالے سے تعاون نہیں کر رہا۔ وحید عمر کا کہنا تھا کہ راکٹ حملوں کے حوالے سے افغان عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ایک ایسے وقت جب نیٹو افواج افغانستان سے مرحلہ وار رخصت ہو رہی ہیں، اور افغانستان کے کئی علاقوں کا کنٹرول افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا جا رہا ہے، افغانستان کے بعض حلقے اور بعض بین الاقوامی مبصرین یہ کہہ رہے ہیں کہ اسلام آباد کی کوشش ہے کہ افغانستان میں استحکام پیدا نہ ہو اور طالبان عسکریت پسندوں کے لیے راستہ ہموار کیا جا سکے۔ پاکستان ہمیشہ ان الزامات کی نفی کرتا رہا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عصمت جبیں