1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں سی آئی اے کے کمپاؤنڈ پر حملہ، افغان حکام

26 ستمبر 2011

افغان حکام کے مطابق کابل میں امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی کا کمپاؤنڈ مسلح افراد کے حملے کی زد میں آیا ہے۔ اس کمپاؤنڈ سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

https://p.dw.com/p/12gGu
تصویر: dapd

امریکی عہدیداروں نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے، جو مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے قریب پیش آیا۔ حالیہ چند دنوں کے اندر افغان دارالحکومت کابل میں مسلح افراد نے متعدد حملے کیے ہیں۔ گزشتہ ہفتے عسکریت پسندوں نے کابل میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنایا تھا۔ امریکی حکام نے اس حملے کی ذمہ داری حقانی گروپ پر عائد کرتے ہوئے پاکستانی حکومت اور پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو مورود الزام ٹھہرایا ہے۔

NO FLASH Afghanistan Kabul Anschlag Taliban NATO UN Botschaften Botschaftsviertel
گزشتہ ہفتے عسکریت پسندوں نے کابل میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنایا تھا۔تصویر: dapd

اتوار کی شب پیش آنے والے واقعے کے بارے میں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا تھا: ’’ہماری پولیس نے ایریانا کمپاؤنڈ کے اندر سے فائرنگ کی آوازیں سنیں مگر وہ اس کمپاؤنڈ کے اندر اس لیے نہیں جا سکتے تھے کہ وہ اتحادی افواج کی نگرانی میں ہے۔‘‘ واشنگٹن میں ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کابل میں امریکی سفارت خانے نے حملے کے بارے میں کوئی بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ادھر پاکستان کی اعلیٰ فوجی قیادت نے اتوار کے روز ہونے والے اپنے ایک غیر معمولی اجلاس میں امریکی حکومت کی جانب سے واضح طور پر پاکستان پر عسکری حقانی گروپ کی معاونت کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کور کمانڈروں کے اس اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں امن صرف باہمی اعتماد اور تعاون کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی سولین حکومت نے بھی امریکی حکومت کے الزامات کی تردید کی ہے۔ اتوار کے روز وزیر داخلہ رحمان ملک نے الزام عائد کیا کہ حقانی گروپ کو امریکی سی آئی اے نے تشکیل دیا۔

دوسری جانب اتوار کو ایک مرتبہ پھر افغان حکومت نے پاکستانی سرحدی حدود سے افغان سرزمین پر شیلنگ کا الزام عائد کیا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں