کاتالونیا کا اعلان آزادی، میڈرڈ کو کارروائی کا اختیار مل گیا
27 اکتوبر 2017اسپین میں کاتالونیا کی آزادی کے مسئلے نے شدت اختیار کر لی ہے۔ ملکی دارالحکومت میڈرڈ میں ہسپانوی سینیٹ نے فوری طور پر کاتالونیا کی علاقائی حکومت کے اختیارات واپس لینے کی قرارداد منظور کر لی ہے، جس کے ساتھ ہی قانونی طور پر اس صوبے کی نیم خود مختار حکومت کی مخصوص حیثیت قانونی طور پر ختم ہو گئی ہے۔
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں ملکی پارلیمان کے ایوان بالا میں زیادہ تر ارکان نے کاتالونیا کو فوری طور مرکزی حکومت کے کنٹرول میں لانے کے حق میں ووٹ دیا۔ مرکزی حکومت کے ان اقدامات سے پہلے بارسلونا میں کاتالونیا کی علاقائی پارلیمان نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اسپین سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس علاقائی پارلیمانی قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی کاتالونیا کا یورپی یونین کے رکن ملک اسپین سے علیحدگی کا عمل قانونی طور پر شروع ہو گیا ہے۔
دریں اثناء ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے نے کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ اس پیچیدہ اور خراب تر ہوتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔ دوسری جانب یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقائی حکومت کے آزادی کے اعلان کے باوجود یورپی یونین کی نظر میں اسپین کی مرکزی حکومت ہی اقتدار کا مرکز ہے اور یونین تمام معاملات اسی کے ساتھ طے کرے گی۔
ہسپانوی ایوان بالا میں 214 ووٹ کاتالونیا کی علاقائی حکومت ختم کرنے کے حق میں ڈالے گئے جبکہ اس کی مخالفت میں صرف سینتالیس ووٹ پڑے۔ ایوان بالا میں منظور کی گئی قرارداد کے مطابق اس علاقے میں چھ ماہ کے اندر اندر نئے انتخابات کرائے جائیں گے۔ اسپین کی مرکزی حکومت نے سن 1978ء کے بعد پہلی مرتبہ ملکی آئین کا آرٹیکل نمبر 155 بھی لاگو کر دیا ہے، جس کے تحت ’باغی علاقوں‘ کی خود مختاری ختم کی جا سکتی ہے۔
کاتالونیا کی علاقائی حکومت کی طرف سے آزادی کے اعلان کے بعد بارسلونا میں موجود ہزاروں مظاہرین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نعرے بلند کیے۔ مظاہرین کا رقص کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اب ایک ’آزاد کاتالونیا ری پبلک‘ کی بنیاد رکھی جائے گی۔ دوسری جانب ملکی وزیر اعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ راخوئے کا کہنا تھا، ’’میں تمام ہسپانوی باشندوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔ کاتالونیا میں ریاستی قوانین کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔‘‘