کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی ناقص کارکردگی
12 اکتوبر 2010پاکستان نے ان کھیلوں کے انتظام پر اطمینان اور خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کھیلوں کے ایشیائی اور اولمپک مقابلوں کے انعقاد کے لئے بھارت کی امیدواری کی حمایت کرے گا۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خراب کارکردگی کی سب سے بڑی وجہ کوچنگ کی سہولت کا فقدان ہے۔
کوارٹر فائنل میں ہی ان مقابلوں سے باہر ہو جانے والے اسکواش کے کھلاڑی امیر اطلس خان نے کہا: ”حد یہ ہے کہ ہمارے ساتھ کوئی کوچ بھی یہاں نہیں آیا جبکہ کوئی بھی ٹیم کبھی اپنے کوچ کے بغیر کسی غیر ملکی دورے پر نہیں جاتی۔ ہم پاکستانی اسکواش فیڈریشن سے درخواست کریں گے کہ ہمیں مناسب کوچ فراہم کیا جائے۔“ انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم بہت کم عمر کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔
پاکستانی دستے میں شامل واحد خاتون اور 25 میٹر شوٹنگ کے مقابلے میں حصہ لینے والی تعظیم اختر عباسی نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔ تعظیم بھی کوارٹر فائنل میں ہی ان مقابلوں سے باہر ہوگئی تھیں۔ واضح رہے کہ تعظیم پاکستانی فوج میں کیپٹن ہیں اور ان کا تعلق ہنزہ سے ہے۔ البتہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اسلام آباد کے نواح میں رہائش پذیر ہیں۔ تعظیم کہتی ہیں کہ وہ اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ انہیں نہ صرف اپنے والدین بلکہ سسرال والوں کی طرف سے بھی پورا تعاون ملتا ہے۔ تعظیم نے اس سے قبل ڈھاکہ میں منعقدہ SAF گیمز میں سلور میڈل جیتا تھا۔
انہوں نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: ’’یہاں مقابلہ زیادہ سخت ہے۔ بھارتی نشانہ باز زیادہ بہتر ہیں۔ میں نے گولڈ میڈل جیتنے والی بھارتی نشانہ باز انیسہ سید جیسی کئی کھلاڑیوں سے بات چیت کی ہے۔ انہوں نے مجھے کئی قیمتی مشورے بھی دئے۔ میں جانتی ہوں کہ مجھے ابھی بہت طویل سفر کرنا ہے۔‘‘
دولت مشترکہ کھیلوں کے لئے پاکستانی وفد کے چیف آف مشن اور صوبہ سندھ کے کھیلوں کے وزیر محمد علی شاہ نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ پاکستانی وفد کی ناقص کارکردگی کی بڑی وجہ ملک میں اسپورٹس کی سہولیات کا فقدان اور اسپورٹس کے بنیادی ڈھانچوں کی کمی ہے۔ تاہم پاکستانی دستے کے چیف آف مشن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے تعداد کے لحاظ سے بہت کم میڈل جیتے ہیں لیکن تناسب کے لحاظ سے یہ زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صرف پچاس کھلاڑی نئی دہلی میں کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لئے آئے جبکہ آسٹریلیا اور بھارت کے 450 تا 500 کھلاڑی ان مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کی کامیابی کی شرح بارہ تا پندرہ فیصد ہے۔ ’’اس کے برعکس کھلاڑیوں کی تعداد کے لحاظ سے ہماری کامیابی کی شرح 80 فیصد ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان سے کھلاڑیوں کا زیادہ بڑا دستہ آتا تو پاکستانی کھلاڑی بھی زیادہ میڈل حاصل کرتے۔
اس سوال کے جواب میں کہ پاکستانی دستے میں صرف ایک ہی خاتون کیوں شامل تھی، محمد علی شاہ نے کہا: ’’ہم نے اپنے دستے میں کئی لڑکیوں کو شامل کیا تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ وہ ڈوپنگ ٹیسٹ میں ناکام رہیں، جس کی وجہ سے وہ ان کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں۔‘‘
پاکستان کے اسپورٹس سیکریٹری عزیز احمد بلور نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے ان کھیلوں سے بہت سبق سیکھا ہے، جو آئندہ ایشیائی کھیلوں میں ہمارے کام آئے گا۔ ہم اپنی خامیوں پر توجہ دیں گے اور بالخصوص ان کھیلوں پر اپنی توجہ زیادہ مرکوز کریں گے، جن میں ہمارے کھلاڑیوں کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہاکی اور اسکواش پاکستان میں روایتی کھیل ہیں اور پاکستانی کھلاڑی ان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے تائی کوانڈو میں بھی پچھلے دنوں میڈل جیتے تھے۔
خیال رہے کہ نئی دہلی گیمز میں پاکستان نے اب تک دو گولڈ میڈل، ایک سلور میڈل اور دو کانسی کے میڈل جیتے ہیں۔ دولت مشترکہ کھیلوں میں پہلی مرتبہ دو پاکستانی کھلاڑیوں نے گولڈ میڈل جیتے۔ کشتی کی 55 کلوگرام کیٹیگری میں اظہر حسین نے نائجیریا کے ویلسن کو ہرایا جبکہ 84 کلوگرام کیٹیگری میں محمد انعام نے بھارت کے انوج کمار کو چت کیا۔
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک نے پاکستانی کھلاڑیوں اور عہدیداروں کے اعزا ز میں دئے گئے ایک عصرانے میں کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے دولت مشترکہ کھیلوں میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا نظم و ضبط مثالی رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، کھلاڑیوں کو وطن جاکر اپنی غلطیوں کا تجزیہ کرنا چاہئے تاکہ آئندہ ایشیائی کھیلوں میں وہ زیادہ اچھے نتائج حاصل کر سکیں۔
پاکستانی وفد کے چیف آف مشن اور صوبہ سندھ کے وزیر اسپورٹس محمد علی شاہ نے کہا کہ وہ نئی دہلی میں دولت مشترکہ کھیلوں کے انتظام سے کافی متاثر ہوئے ہیں اور دولت مشترکہ کھیلوں کے تجربات کی بنیاد پر بھارت اس سے بڑے مقابلے بھی منعقد کرا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نئی دہلی ایشیائی یا اولمپک مقابلوں کی میزبانی کا امیدوار بنا تو پاکستان اس کی حمایت کرے گا۔
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: عصمت جبیں