1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگریس اقتدار میں آئی تو ۔ ۔ مودی کے متنازعہ بیان پر ہنگامہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
22 اپریل 2024

بھارتی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کانگریس اگر اقتدار میں آئی تو وہ تمام دولت 'زیادہ بچے والوں' (مسلمانوں) کو دے دے گی۔ گانگریس نے مودی پر جھوٹ بولنے جبکہ اویسی نے ووٹ کے لیے مسلمانوں کو گالی دینے کا الزام عائد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4f2Lz
مودی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ کانگریس ملک کی دولت، ''دراندازوں کو تقسیم کرے گی۔ کیا آپ کی محنت کی کمائی کا پیسہ دراندازں کو دیا جائے گا تصویر: Imtiyaz Khan/AA/picture alliance

وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک متنازعہ بیان کی بھارت میں حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے شدید نکتہ چینی ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر کانگریس پارٹی اقتدار میں آ گئی، تو ملک کی تمام دولت ان لوگوں میں تقسیم کر دی جائے گی جن کے زیادہ بچے ہیں۔ زیادہ بچوں سے ان کی مراد مسلم برادری ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کیا کہا؟

اتوار کے روز ریاست راجستھان کے بانسواڑہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ پارٹی اقتدار میں آتی ہے، تو ملک کی دولت ''دراندازوں '' اور ''جن کے زیادہ بچے ہیں '' ان میں تقسیم کر دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا، ''پہلے جب ان (کانگریس)کی حکومت تھی، تو انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے تمام وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ اس کا مطلب یہ دولت جمع کر کے ان کو تقسیم کریں گے، جن کے زیادہ بچے ہیں۔'' اس پر ریلی میں شامل لوگ زور دار تالیاں بجاتے ہیں۔

وہ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ کانگریس یہ دولت، ''دراندازوں کو تقسیم کرے گی۔ کیا آپ کی محنت کی کمائی کا پیسہ دراندازں کو دیا جائے گا؟ آپ کو منظور ہے یہ؟۔۔۔ کانگریس کا منشور کہتا ہے کہ وہ ماں بہنوں کے سونے کا حساب کریں گے۔۔ اور پھر وہ اس دولت کو بانٹ دیں گے۔ ان کو بانٹیں گے جن کو منموہن سنگھ کی حکومت نے کہا تھا کہ ملک کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔''

وہ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہتے ہیں، '' یہ اربن نکسل کی سوچ ہماری غریب ماؤں اور بہنوں کے منگل سوتر (شادی شدہ ہندو خواتین کی مقدس علامت) تک کو بھی بچنے نہیں دیں گے۔''

ظاہر ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے بیان کے اقتباسات سے یہ پوری طرح عیاں ہے کہ وہ مسلمانوں کو درانداز کہنے کے ساتھ ہی ایک ایسی برادری کہہ رہے ہیں، جس کے زیادہ بچے ہوتے ہیں اور اسی مناسبت سے ان کے اس بیان پر نکتہ چینی ہو رہی ہے۔

بھارت: عام انتخابات اور مودی کے حلقہ، بنارس کی روداد

حزب اختلاف کی نکتہ چینی

کانگریس پارٹی نے نریندر مودی کے اس بیان پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی پر جھوٹ بولنے کے ساتھ ہی ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ اس کے منشور میں ایسا کوئی بھی وعدہ نہیں کیا گیا ہے۔

کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مختلف مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ''ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں مایوسی کے بعد نریندر مودی کی جھوٹ کی سطح اتنی گر گئی ہے کہ خوف کے مارے اب وہ عوام کی توجہ اہم مسائل سے ہٹانا چاہتے ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''ملک اب اپنے مسائل پر ووٹ کرے گا، اپنے روز گار، اپنے اہل خانہ اور مستقبل کی بہتری کے لیے ووٹ کرے گا۔''

کانگریس پارٹی کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھی وزیر اعظم مودی پر ''زہریلی زبان'' استعمال کرنے کا الزام لگایا اور سوال کیا کہ مردم شماری جو آخری بار سن 2011 میں ہوئی تھی سن 2021 میں کیوں نہیں کرائی گئی۔

انہوں نے کہا، ''وزیر اعظم دنیا بھر کے بارے میں زہریلی زبان میں بات کرتے ہیں۔ انہیں ایک سادہ سے سوال کا جواب بھی دینا چاہیے؟ سن 1951 سے ہر دس سال بعد مردم شماری کرائی جاتی ہے۔ اس سے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی کا اصل ڈیٹا سامنے آتا ہے۔ اسے سن 2021 میں منعقد کرایا جانا تھا، لیکن آج تک نہیں ہوئی۔''

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس پر خاموش کیوں ہیں؟ یہ بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے وزیر اعظم مودی پر الزام لگایا کہ وہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو ''گالی''

دے رہے ہیں اور یہ کہ ہندو کمیونٹی کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے ''جب کہ ان کی دولت دوسروں کو مالا مال کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے''۔

انہوں نے کہا، ''پی ایم مودی نے آج مسلمانوں کو درانداز اور بہت بچوں والے لوگ کہا ہے۔ سن 2002 سے آج تک 'مودی کی گارنٹی' صرف مسلمانوں کو گالی دینا اور ووٹ حاصل کرنا ہے۔ مودی کے دور حکومت میں بھارتی دولت پر پہلا حق ان کے امیر دوستوں کا رہا ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الوقت ایک فیصد بھارتی لوگ ''ملک کی 40 فیصد دولت کے مالک ہیں۔ عام ہندوؤں کو مسلمانوں سے خوفزدہ کیا جا رہا ہے جب کہ ان کی دولت دوسروں کو مالا مال کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔''

کانگریس کے سابق رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے پی ایم مودی کے ریمارک پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ''میں اپنے ملک کے لیے دکھی ہوں۔''

بعد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کپل سبل نے سوال کیا کہ آخر الیکشن کمیشن نے پی ایم مودی کے ریمارک پر ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟

ان کا کہنا تھا، ''میں الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا؟ آپ کو تنقید کرنی چاہیے تھی اور ایک نوٹس بھیجنا چاہیے تھا، جس میں بیان نہ دہرانے کی تاکید کی جانی چاہیے تھی۔''

بھارت میں تاریخ دوبارہ کیوں لکھی جا رہی ہے؟