کرائسٹ چرچ حملے: تفتیش کے لیے رائل کمیشن کا قیام
8 اپریل 2019نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر پندرہ مارچ کو کیے گئے حملوں کی تفتیش کے لیے قائم کیا گیا رائل کمیشن اپنی رپورٹ رواں برس کے اختتام پر پیش کر دے گا۔ وزیر اعظم نے یہ نہیں بتایا کہ دس دسمبر کو پیش کی جانے والی رپورٹ پر حتمی عمل درآمد کس انداز میں اور کب سے کیا جائے گا یا کمیشن کی سفارشات فوری طور پر نافذ العمل تصور کی جائیں گے۔
آرڈرن نے واضح کیا کہ رائل کمیشن حملوں کے بعد ملکی ردعمل کو دیکھتے ہوئے ایسی تجاویز بھی مرتب کرے گا تا کہ دوبارہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو اور شہریوں کی جان و مال محفوظ رہ سکے۔ یہ کمیشن حملہ آور کی مساجد پر حملے سے قبل کی سرگرمیوں کا بھی پوری طرح جائزہ لے گا۔
کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ حملہ آور نے ہتھیار استعمال کرنے کا لائسینس اور پھر خود کار بندوقوں کی خریدار میں کون سے ذرائع استعمال کیے تھے۔ یہ کمیشن حملے سے قبل اور حملے کے وقت سوشل میڈیا کے استعمال کا بھی نوٹس لے گا اور نیوزی لینڈ سے باہر کے افراد سے حملہ آور کے رابطوں کا بھی جائزہ لے گا۔
رائل کمیشن کی سربراہی ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے جج سَر ولیم ینگ کو تفویض کی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی حکومت نے اس خصوصی تفتیشی کمیشن کے لیے ایک بڑا بجٹ بھی مختص کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ کمیشن کا بجٹ 5.5 ملین امریکی ڈالر رکھا گیا ہے۔ کمیشن کے سربراہ سَر ولیم ینگ کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ وہ گزشتہ نو برس سے ملکی سپریم کورٹ کے جج ہیں اور ایسے حالات و واقعیات کی انکوائری کی بہتریت صلاحیت و قابلیت رکھتے ہیں۔
ملکی کابینہ کے اجلاس میں رائل کمیشن کے دائرہ کار کا تعین بھی کیا گیا ہے۔ حکومتی سکیورٹی اداروں کی مکمل کلیئرنس کے بعد کمیشن کے سربراہ کو ملکی انٹیلیجنس اداروں کی مرتب کردہ تمام خفیہ رپورٹوں تک یقینی رسائی بھی حاصل ہو گی۔ اس کے علاوہ یہ کمیشن نیوزی لینڈ کی پولیس، سکیورٹی بیورو، حکومتی خط و کتابت اور مراسلے، کسٹم حکام کی کارروائیوں، امیگریشن محکمے اور دیگر تمام معلومات کی تفصیلات کا بغور مطالعہ کرنے کا بھی مجاز ہو گا۔
وزیر اعظم آرڈرن کے مطابق یہ رائل کمیشن تیرہ مئی سے اپنا کام شروع کرے گا۔