کراچی میں امن کی بحالی کے لیے فوج مدد کو تیار، جنرل کیانی
21 اگست 2011جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے انگریزی روزنامہ دی نیوز کی خبر کے حوالے سے بتایا کہ جنرل کیانی نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں سیکورٹی کی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے کراچی میں بدامنی پر قابو پانے کے لیے فوج کو طلب کیا تو وہ مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر پولیس اور رینجرز کو موزوں طریقے سے تعینات کیا جائے تو وہ بدامنی پر قابو پا لیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’کراچی ملک کی معیشت کی شہ رگ ہے اور اگر امن و امان کی صورتحال یونہی بگڑتی رہی تو یہ بڑی ناانصافی کی بات ہو گی۔‘‘
جنرل کیانی نے ان خیالات کا اظہار ایسے موقع پر کیا ہے،جب ملک کے تجارتی مرکز کراچی میں گزشتہ چند روز سے جاری بدامنی کی نئی لہر کے بعد سیاسی جماعتوں اور کاروباری گروپوں کی جانب سے یہ مطالبہ بڑھنے لگا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوج طلب کی جائے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوج کے لیے اس وقت کراچی میں مداخلت کے مطالبات پر توجہ دینا مشکل نظر آتا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی طالبان اور دیگر اسلامی عسکریت پسندوں کی شورش پر قابو پانے میں مصروف ہے۔
پاکستان کی 64 سالہ تاریخ میں سے نصف سے زائد عرصے تک ملک پر فوج کی حکمرانی رہی ہے اور اسے ملک میں سب سے مؤثر ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔
کراچی میں تشدد، نسلی و لسانی فسادات اور سیاسی تنازعات کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حالیہ بدامنی کی لہر تین بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں کی جانب سے اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوششوں کا شاخسانہ ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور قومی خزانے میں دو تہائی ٹیکس ادا کرتا ہے۔ ملک کی اہم بندرگاہ ہونے کے علاوہ وہاں اسٹاک ایکسچینج، مالیاتی بینک اور دیگر اہم اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔ 1990ءکی دہائی میں بھی فوج نے کراچی میں آپریشن کیا تھا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف بلوچ