کراچی میں سنی رہنما اور شیعہ وکیل قتل
4 مارچ 2015کراچی پولیس کے ایک سینیئر اہلکار اختر فاروق نے خبر رساں ادارے اےا یف پی کو بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے شیعہ وکیل غلام حسین بخاری کو ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کیا، جس کے بعد موٹر سائیکل پر سوار یہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
غلام حسین بخاری کا تعلق سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سے تھا جو پاکستان کے اقتصادی مرکز سمجھے جانے والے شہر کراچی اور سندھ کے بعض دیگر شہری علاقوں میں بہت مقبول ہے۔ اختر فاروق کےمطابق پولیس اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ اس قتل کے پیچھے سیاسی عوامل کار فرما تھے یا فرقہ ورانہ۔
فائرنگ کے ایک علیحدہ واقعے میں موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے محمد فیاض خان اور ان کے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔ فیاض خان سنی عقیدے والے سخت گیر گروپ اہلسنت والجماعت کے سیکرٹری جنرل تھے۔ مقامی پولیس کے اہلکار اظفر مہیسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ فیاض خان اور ان کے ڈرائیور کو کراچی کے ایک صنعتی علاقے میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات عام ہے کہ فرقہ ورانہ گروپ سپاہ صحابہ نے 2002ء میں پاکستان میں پابندی لگنے کے بعد اپنا نام اہلسنت والجماعت رکھ لیا تھا۔ ابھی تک ان دونوں ہلاکتوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران فرقہ ورانہ تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خاص طور پر سخت گیر سنی گروپوں کی جانب سے اقلیتی شیعہ آبادی کو وقتاﹰ فوقتاﹰ نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کی آبادی قریب 20 فیصد ہے۔
گزشتہ ماہ ایک خودکش حملہ آور نے پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں ایک شیعہ مسجد کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں 61 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اے ایف پی کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان میں قریب ایک ہزار شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم سُنی عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کر لی تھی۔