کرکٹ میں تبدیلیوں کا فیصلہ
15 ستمبر 2010کرکٹ کو جینٹلمینزگیم کہا جاتا تھا لیکن اب گلیمرکے ساتھ ساتھ سٹے بازی اور سپاٹ فکسنگ نے اس کھیل کوگہنا دیا ہے۔ اسی طرح اسی کی دہائی تک کرکٹ میں محدود اوورز کے کھیل کا تصور موجود نہیں تھا لیکن آسٹریلیا میں کیری پیکر نے رنگین لباس اور محدود اوورز کے میچوں کو متعارف کروا کےکرکٹ اس کھیل میں نہ ختم ہونے والی تبدیلیوں کا سلسلہ شروع کردیا۔
پچاس اوورز کےکھیل میں بھی یکسانیت کا رونا رویا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں رواں سال آسٹریلیا پچاس اوورز کے میچوں کے حوالے سے ایک نیا تجربہ کیا جانے والا ہے۔ اس طرح پچاس اوورز کے میچ میں بھی ٹیسٹ میچزکی طرح دو اننگزز ہونگی۔ اگر یہ کامیاب ہو گیا تو خاصا دلچسپ ہو گا۔
محدود اوورز میں بیس اوورز کے کھیل نےکرکٹ کو مزید تیز کردیا ہے۔ اب کرکٹ کے اس فارمیٹ میں ٹینس کے انداز میں ریفرل سسٹم کو بھی پیش کیا جا چکا ہے،جو ایک نئی تبدیلی ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کی مقبولیت مسلسل رو بہ زوال ہے اور کرکٹ کا نگران ادارہ اس انداز کی کرکٹ ختم کرنے کا سوچ بھی نہیں رہا۔ اس مناسبت سے اب اگلے دنوں میں چند نئی تجاویز کو متعارف کروایا جا رہا ہے۔ اس طرح ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی چیمپئن شپ منقعد کرانے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ چیمپئن شپ چارسالوں پرمہیت ہوگی اور یہ لیگ کی بنیاد پرکھیلی جائے گی۔ ٹیسٹ لیگ کا باقاعدہ آغاز امکانی طور پر اگلے سال کردیا جائے گا۔
اسی طرح پچاس اوورز کے عالمی کپ میں بارہ ٹیموں کی جگہ دس ٹیمیں شامل کرنے کا اصولی طور پر فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ سن 2015 کے عالمی کپ میں عالمی درجہ بندی کی ٹاپ دس ٹیمیں ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی۔کرکٹ کے ایک روزہ میچوں میں چیمپیئن ٹرافی کے متبادل میں ایک نئی لیگ شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اس لیگ کا فائنل میچ 2014ء میں کھیلا جائے گا۔
سن 2012 سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بیس اوورز کے عالمی کپ میں وسعت پیدا کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔ اب اس انداز کی کرکٹ کے ورلڈ کپ میں سولہ ٹیموں کو شامل کیا جائے گا۔ ٹیسٹ کرکٹ اور محدود اوورز کی طرح عالمی سطح پر ٹی ٹوئنٹی میچوں کی عالمی درجہ بندی شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق