1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریمیا نے روس کے ساتھ شامل ہونے کی درخواست کر دی

افسر اعوان17 مارچ 2014

کریمیا میں گزشتہ روز ہونے والے ریفرنڈم میں97 فیصد کے قریب ووٹرز نے روس کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ دیا ہے۔ اس ریفرنڈم کی روشنی میں کریمیا یوکرائن سے آزادی کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BR37
تصویر: Reuters

کریمیا کی پارلیمان نے گزشتہ روز کے ریفرنڈم کے نتائج کی روشنی میں یوکرائن سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے روس کا حصہ بننے کے لیے باقاعدہ درخواست کر دی ہے۔ کریمیا کی پارلیمان کی طرف سے منظور کیے جانے والے بیان کے مطابق، ’’جمہوریہ کریمیا، اقوام متحدہ اور دنیا کے تمام ممالک سے درخواست کرتا ہے کہ اسے ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے۔‘‘ کریمیا کی پارلیمان کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جزیرہ نما کریمیا میں موجود یوکرائن کے تمام ریاستی اثاثوں کو قومیا لیا جائے گا۔

Referendum auf der Krim
تصویر: Reuters

کریمیا کی پارلیمان کے سربراہ ولادیمیر کونسٹانٹیوف نے کریمیا کے علاقے میں موجود یوکرائنی فورسز سے کہا ہے کہ وہ یا تو مقامی حکام سے وفاداری کا حلف اٹھا لیں یا پھر علاقہ چھوڑ دیں۔ پارلیمان کی طرف سے روسی کرنسی روبل کو ملک کی دوسری سرکاری کرنسی کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ یوکرائنی کرنسی خرنویا یکم جنوری 2016ء تک رائج رہے گی۔

کریمیا کو ملک کا حصہ بنانے کے لیے روس میں خصوصی قانون سازی

یوکرائن کے علاقے کریمیا میں متنازعہ ریفرنڈم کے بعد روس نے کہا ہے کہ اس جزیرہ نما کے وفاقِ روس کے ساتھ باقاعدہ الحاق کی منظوری بہت جلد دے دی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے روسی پارلیمان کے ایوان زیریں دُوما میں قانون سازی کی جائے گی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دُوما کے نائب اسپیکر سیرگئی نیویروف نے بتایا کہ روسی نسل کی آبادی کی اکثریت والے اس خطے کے روس کے ساتھ الحاق کے لیے پارلیمان میں مسودہء قانون کی منظوری ’بہت ہی جلد‘ دے دی جائے گی۔ دوسری طرف روسی پارلیمان کے ایوان زیریں کے ایک نمائندے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کل منگل 18 مارچ کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے کریمیا کے معاملے پر خطاب کر رہے ہیں۔

Symbolbild Ukraine Russland
تصویر: Reuters

امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے پابندیاں

کریمیا کے حوالے سے روسی کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا نے سات روسی اہلکاروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جن افراد کے خلاف پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک مشیر کے علاوہ یوکرائن کے سابق صدر وکٹر یانوکووچ بھی شامل ہیں۔

یورپی یونین نے بھی آج پیر کے روز روس اور یوکرائن کی 21 شخصیات کے خلاف سفری پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پابندیوں کا یہ فیصلہ برسلز میں جاری یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ 28 رکنی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے اتوار کو کریمیا میں ہونے والے ریفرنڈم کے ردعمل میں انتہائی سرعت کے ساتھ ان پابندیوں پر اتفاق رائے ظاہر کیا۔ بتایا گیا ہے کہ ان 21 شخصیات کے خلاف پابندیوں کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں مزید اقدامات اگلے چند روز میں کیے جائیں گے۔