1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشتی ڈوبنے کا ايک اور واقعہ، ہلاکتيں 3500 تک پہنچ گئيں

عاصم سليم17 نومبر 2015

ترکی سے يورپ جانے والی پناہ گزينوں کی ايک اور کشتی يونانی جزيرے کوس کے قريب پير اور منگل کی درميانی شب ڈوب گئی، جس کے نتيجے ميں کم از کم آٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہيں۔

https://p.dw.com/p/1H79Q
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis

يونانی کوسٹ گارڈز نے منگل سترہ نومبر کے روز بتايا کہ اس حادثے کے بعد پانی سے چھ افراد کی لاشيں نکال لی گئی ہيں جبکہ دو مزيد لاشيں ڈوبی ہوئی کشتی ميں پھنسی ہوئی تھیں۔ کشتی کو تہہ آب سے نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اور نبھی دونوں لاشیں بازیاب ہو سکیں گی۔ اس حادثے ميں زندہ بچ جانے والے سات مہاجرين نے بتايا کہ پانچ مزيد افراد اب بھی لاپتہ ہيں۔ ريسکو حکام اپنی کارروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں۔

اس تازہ حادثے کے بعد رواں برس يورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران سمندروں ميں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقريبا 3,500 ہو گئی ہے۔

ڈوبنے والی کشتی کی نشاندہی يورپی يونين کی بارڈر سکيورٹی ايجنسی فرونٹيکس کی سرگرميوں ميں حصہ لينے والے فن لينڈ کے ايک بحری جہاز نے کی۔ قبل ازيں گزشتہ ہفتے کے دن ايک اور يونانی جزيرے چيوس کے قريب ايک تين سالہ بچے کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب کشتی کا انجن پھٹ گيا۔

شام، عراق، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے قريب آٹھ لاکھ تارکين وطن سياسی پناہ کے ليے رواں برس بحيرہ روم پار کرتے ہوئے يورپی بر اعظم ميں داخل ہو چکے ہيں۔ مہاجرين کی بھاری اکثريت ابتدائی طور پر يونانی ساحلی علاقوں ميں پہنچتی ہے، جہاں سے وہ بلقان خطے کے ممالک کا سفر کرتے ہوئے مغربی يورپ کے جرمنی اور سويڈن جيسے ممالک کا رخ کرتے ہيں۔

يونانی وزير اعظم الکسِس سپراس آج منگل کے روز ترکی کا دورہ کرنے والے ہيں
يونانی وزير اعظم الکسِس سپراس آج منگل کے روز ترکی کا دورہ کرنے والے ہيںتصویر: picture-alliance/dpa/O. Panagiotou

يونانی وزير اعظم الکسِس سپراس آج منگل کے روز ترکی کا دورہ کرنے والے ہيں، جہاں وہ انقرہ حکام پر زور ڈاليں گے کہ انسانوں کی اسمگلنگ کو روکنے کے ليے سخت تر اقدامات کيے جائيں۔ پيرس ميں حاليہ دہشت گردانہ واقعات کے تناظر ميں ايتھنزحکام کو خدشہ ہے کہ انہيں يورپی يونين کی جانب سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پيرس ميں سوا سو سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے جمعے کے دہشت گردانہ حملوں کے جائے وقوعہ سے ايک شامی پاسپورٹ برآمد ہوا تھا۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق پاسپورٹ کا مالک مبينہ طور پر مہاجرين کے روٹ پر يونان سے ہوتا ہوا مغربی يورپ پہنچا تھا۔