1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر:پانچ مشتبہ علیحدگی پسندوں سمیت ایک بھارتی کمانڈو ہلاک

18 نومبر 2017

بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں ہونے والی ایک جھڑپ کے دوران پانچ مشتبہ علیحدگی پسندوں اور ایک ایئر فورس کمانڈو کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2nrUe
Indien Anschlag Kashmir
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

بھارتی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم پانچ مشتبہ علیحدگی پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خفیہ اطلاعات کے ملنے کے بعد انہوں نے حاجن نامی علاقے کے مضافات میں واقع ایک گھر کا محاصرہ کیا، جس کے بعد دو طرفہ لڑائی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

بھارت خود کو اپنی ہی نوآبادی بناتا جا رہا ہے، ارون دتی رائے

ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’بھارتی ایئر فورس (آئی اے ایف) کا ایک کمانڈو ہلاک ہو گیا ہے جبکہ ایک فوجی زخمی ہے۔‘‘ تاہم بھارتی فوجیوں کے ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر کے دیہی علاقوں میں صحافیوں کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے اور صرف حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ تقریبا دو ہفتے پہلے بھارتی فوج نے ایک کارروائی کے دوران عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے رہنما مولانا مسعود اظہر کے بھتیجے کو بھی ہلاک کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔ تاہم ان دعوؤں کی ابھی تک آزاد ذرائع سے ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

بھارت الزام عائد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کشمیر میں سرگرم  عسکریت پسندوں کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے جبکہ اسلام آباد حکومت کے مطابق وہ کشمیریوں کی صرف سیاسی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور مستقبل میں بھی ایسا جاری رہے گا۔

بھارتی زیر کنٹرول کشمیر میں مبینہ عسکریت پسند بھارتی حکومت کی مخالفت میں عسکری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان عسکریت پسندوں کی کشمیری مسلمانوں کی اکثریت حمایت بھی کرتی ہے۔ یہ لوگ مشتبہ باغیوں کو فرار میں مدد اور تعاون بھی فراہم کرتے ہیں۔ کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت میں منقسم ہیں۔ اس کے اندر سے گزرنے والی سرحد کو لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے۔ اس لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف پاکستانی اور بھارتی فوجیں متعین ہیں۔ سن  1979 کے بعد سے بھارت مخالف مظاہروں اور جھڑپوں میں ستر ہزار سے زائد انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔