کشمیر: حکمراں بی جے پی آج 'ایکاتما مہوتسو' کیوں منا رہی ہے؟
5 اگست 2024سن 2019 میں پانچ اگست کو ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی نریندر مودی حکومت نے کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت یا دفعہ 370 کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی کشمیر کو دو حصوں، جموں اور کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دے دیا گیا تھا۔
بی جے پی نے اس "تاریخی فیصلے" کی یاد میں آج پیر کو جموں و کشمیر او ربھارت کے دیگر علاقوں میں ایکاتما مہوتسو(جسدِ واحد تہوار) منا رہی ہے۔اس سلسلے میں مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔ جب کہ متنازعہ خطے میں امن و قانون کی حالت کو برقرار رکھنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
'کشمیریوں کے خلاف بھارتی جارحیت کا مقصد پاکستان کو مشتعل کرنا'
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار وزیر اعظم مودی کا دورہ کشمیر
بی جے پی جموں و کشمیر کے جنرل سکریٹری وبودھ گپتا کا کہنا تھا،" پانچ اگست 2019 کا دن ہماری زندگی میں انتہائی اہم ہے۔ پانچ سال قبل آج ہی کے دن ایک تاریخی غلطی کو درست کیا گیا تھا اور اب ہم جموں و کشمیر کے عوام بقیہ بھارت کے ساتھ پوری طرح متحد ہیں۔اب ہم تمام حقوق اور آزادیوں سے استفادہ کررہے ہیں اور ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہیں۔"
اپوزیشن کا ردعمل
اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی کے اقدام پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔
جموں و کشمیر کانگریس کے ترجمان رویندر شرما نے سوال کیا، "پچھلے پانچ سال میں ہمیں کیا مل گیا۔ بی جے پی کو عوام کو اس سوال کا جواب دینا ہوگا۔ اس نے ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے سوا کچھ بھی نہیں کیا ہے۔" انہوں نے کہا آج "یوم سیاہ "ہے۔
شرما کا کہنا تھا، "بی جے پی دراصل بے شرمی اور ریاست کے عوام کی حیثیت، وقار، شناخت اور حقوق کو چھین لینے کا جشن منارہی ہے۔"
لداخ جموں و کشمیر کے ساتھ کہیں زیادہ بہتر تھا، سونم وانگ چک
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد کی جماعت ڈی پی اے پی نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت چھین لینے کے خلاف مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ انہیں آج پیر کو گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے بھی بعض رہنماوں نے خود کو نظر بند کردیے جانے کے الزامات لگائے ہیں۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات
انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے آج متعدد اقدامات کیے ہیں۔
ہندوؤں کے امر ناتھ یاترا کو بھی احتیاطی اقدامات کے تحت آج معطل کر دیا گیا۔ تمام یاتریوں کو اپنے اپنے کیمپوں تک ہی محدود رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہیں ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ میں منتقل ہونے سے بھی روک دیاگیا ہے۔
جنوبی جموں کے سپرنٹنڈنٹ پولیس اجئے شرما کا کہنا تھا،"دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے مدنظر ہم ہمیشہ الرٹ رہتے ہیں۔ خواہ یہ پانچ اگست ہو یا پندرہ اگست۔" انہوں نے مزید کہا،"ہم ہر ایک کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ سکیورٹی کی راستے میں کسی بھی پتھر کو اڑچن بننے نہیں دیا جائے گا۔"
بھارتی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق اس سال 21اپریل تک جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے گیارہ اور انکاونٹر کے 24واقعات پیش آئے، جن کے نتیجے میں کم ا ز کم 28افراد ہلاک ہوگئے۔ ان حملوں میں کٹھوعہ میں فوجی قافلے پر دہشت گردوں کا حملہ بھی شامل ہے۔
دریں اثنا پاکستان کشمیریوں کے ساتھ یگانگت کے اظہار کے طور پرآج "یوم استحصال" منا رہا ہے۔