کشمیر: حزب المجاہدین اور ’لشکر اسلام‘ میں علیحدگی
24 جولائی 2015بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسند گروپ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین پاکستان میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اپنے ہی ناراض دھڑے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے عبدالقیوم نجر کو جماعت سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ’لشکر اسلام‘ کے سربراہ قیوم نجر کی طرف سے ’’قتل کے لرزہ خیز واقعات‘ اور ’بھارت سے آزادی چاہنے والی قیادت کی کردارکشی‘‘ کرنے کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔
بھارتی سکیورٹی فورسز کے مطابق عبدالقیوم نجر حزب المجاہدین سے علیحدہ ہونے والے ناراض گروپ ’لشکر اسلام‘ کی قیادت کر رہا ہے، جو کشمیر کے علاقے سوپور میں متعدد حملے کرتے ہوئے ٹیلی کمیونیکشن اہلکاروں اور سابق علیحدگی پسندوں سمیت پانچ افراد کو ہلاک کر چکا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے جمعے کے روز بھی سرینگر کی ٹیلی کمیونیکشن تنصیبات پر تین مزید حملے کیے گیے۔ ان میں سے ایک حملہ کشمیر کے وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کے دفتر کے قریب کیا گیا۔
مفتی محمد سعید پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ہیں اور اس وقت قوم پرست رہنما نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت کر رہے ہیں۔ لشکر اسلام کی طرف سے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام نہ کریں کیونکہ بھارتی سکیورٹی فورسز موبائل فون سروسز کے ذریعے ان کے گروپ کے اراکین کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
عبدالقیوم نجر کو حزب المجاہدین سے بے دخل کرنے کا فیصلہ سید صلاح الدین کی سربراہی میں حزب المجاہدین کی کمانڈ کونسل نے کیا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نجر کی طرف سے قابل مذمت اقدامات کیے گئے ہیں، جو تنظیم کے آئین کی خلاف ورزی ہے جبکہ اس سلسلے میں حزب المجاہدین کی قیادت کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق عبدالقیوم نجر کے گروپ کی کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو پہلے ہی کشمیر کے معاملے پر دو جنگیں لڑ چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس دھڑے کے ابھرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ نئی نسل کے کشمیری علیحدگی پسند اپنی پرانی قیادت سے الگ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کشمیر کے نئے علیحدگی پسند گروپ دنیا کی دیگر جہادی تنظیموں سے متاثر ہو رہے ہیں اور اپنے پیغامات سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلا رہے ہیں۔ انہتر سالہ صلاح الدین نے بھارت کے خلاف مسلح کارروائیوں کا آغاز اسّی کی دہائی میں کیا تھا۔