کشیدگی بڑھتی ہوئی، پومپیو سعودی عرب روانہ
18 ستمبر 2019خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بدھ کے دن امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ مائیکل پومپیو سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ سعودی حکام سے ملاقاتوں میں خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے واشنگٹن میں کہا کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہوئے حملوں کے بعد پومپیو اپنے دورہ سعودی عرب میں 'مشترکہ ردعمل‘ تیار کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
پینس کے بقول امریکا جنگ نہیں چاہتا لیکن وہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ امریکا نے کہا ہے کہ اس کے پاس شواہد ہیں کہ سعودی عرب میں ہوئے ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ تازہ پیش رفت کے مطابق امریکا نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ حملے ایرانی سرزمین سے کیے گئے۔ تاہم تہران حکومت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ''ٹرمپ انتظامیہ نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ گزشتہ ویک اینڈ پر کیے گئے ان حملوں میں ایرانی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے کروز میزائل استعمال کیے گئے اور اس بارے میں جمع کردہ شواہد آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کر دیے جائیں گے۔‘‘
دوسری طرف یمن میں فعال ایران نواز حوثی باغیوں نے ہفتے کے دن سعودی عرب میں واقع تیل کی دو فیکٹریوں پر کیے گئے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم امریکی صدر کی انتظامیہ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق شیعہ باغیوں کا یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ پومپیو اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں اس تناظر میں گفتگو کریں گے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے آج بدھ کو امریکی سربراہی میں قائم اس عسکری اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد آبنائے ہرمز اور خلیج فارس میں جہاز رانی کی حفاظت کرنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے تیل کی تنصیبات پر حملے اور ایران کے ساتھ شدید کشیدگی کے تناظر میں یہ فیصلہ کیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے ایک نامعلوم ذریعے کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کو سعودی عرب اس بین الاقومی عسکری اتحاد کا حصہ بن گیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی نے مزید لکھا، '' ریاض کا اس بین الاقوامی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ خطے کے ممالک اور بین الاقوامی برادری کی ان کوششوں کی حمایت ہے، جن کا مقصد سمندر کے راستے کی جانے والی عالمی تجارت اور جہازوں کی آمدو رفت کو درپیش خطرات سے نمٹنا ہے۔ اس طرح عالمی توانائی کو تحفظ حاصل ہو گا اور عالمی معیشت کو توانائی کی ترسیل جاری رہے گی۔‘‘
سعودی حکومت کے مطابق 'انٹرنیشنل میری ٹائم سکیورٹی کنسٹرکٹ‘ نامی اس اتحاد میں شمولیت سے اہم آبی تجارتی راستوں کی سکیورٹی اور ممکنہ حملوں کا مؤثر جواب دیا جا سکے گا۔
ع ب / ب ج / خبر رساں ادارے