1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلبھوشن یادیو کے لیے سزائے موت، پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ

علی کیفی AFP, Reuters
10 اپریل 2017

پاکستان میں گرفتار کیے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے سزائے موت کے اعلان سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ نئی دہلی حکومت نے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2b0fE
Pakistan angeblicher indische Spion zum Tode verurteilt
مارچ 2016ء میں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کلبھوشن سدھیر یادیو کی گرفتاری کی تفصیلات بتائی جا رہی ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

پاکستانی فوج کی جانب سے ایک بیان میں آج یہ کہا گیا کہ ’آج (آرمی چیف) جنرل قمر جاوید باجوہ نے کلبھوشن یادیو کے لیے سزائے موت کی تصدیق کر دی‘۔ فوج کے اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سزا پر عملدرآمد کب ہو گا۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے کلبھوشن سدھیر یادیو کو، جن کا ایک نام حسین مبارک پٹیل بھی ہے، بھارتی انٹیلیجنس کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں قصور وار قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی ہے۔

بھارتی حکومت نے اس عدالتی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ نے کہا:’’اگر ایک بھارتی شہری کو دی جانے والی اس سزا پر، جس میں قانون اور انصاف کے بنیادی تقاضوں کو بھی پورا نہیں کیا گیا، عملدرآمد ہوتا ہے تو بھارت کی حکومت اور عوام اسے جان بوجھ کر کیا جانے والا ایک قتل گردانیں گے۔‘‘

Qamar Javed Bajwa
پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق ’آج (آرمی چیف) جنرل قمر جاوید باجوہ نے کلبھوشن یادیو کے لیے سزائے موت کی تصدیق کر دی‘تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Yousuf

پاکستانی بیان کے مطابق یادیو نے عدالت کو یہ بتایا  کہ بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسی را (RAW ریسرچ اینڈ انیلیسس وِنگ) نے اُسے یہ کام سونپا تھا کہ وہ جاسوسی اور سبوتاژ کی ایسی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرے، اُنہیں مربوط کرے اور اُنہیں منظم کرے، جن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور جنوب مغربی صوبے بلوچستان اور بندرگاہی شہر کراچی میں اس ملک کے خلاف جنگ شروع کرنا ہو۔‘‘

ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس بھارتی جاسوس کے خلاف کورٹ مارشل کا سارا عمل خود فوج کی اپنی صفوں میں بھی صیغہٴ راز میں رکھا گیا تھا۔

اسلام آباد حکومت کے مطابق کلبھوشن یادیو کو گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم بھارت اب تک اس دعوے کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتا رہا ہے کہ یادیو کوئی ’جاسوس‘ ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق پیر کو ہی پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا گیا اور کلبھوشن یادیو کے خلاف عدالتی فیصلے پر احتجاج کیا گیا۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق یادیو کے خلاف، جسے بھارتی میڈیا بھارتی بحریہ کا ایک سابق افسر کہہ رہا ہے، کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں اور اُن کے خلاف مقدمے کی ساری کارروائی مضحکہ خیز ہے۔

Pakistan Abdul Basit
بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط، جنہیں پیر کو بھارتی وزارتِ خارجہ میں طلب کیا گیا اور کلبھوشن یادیو کے خلاف عدالتی فیصلے پر احتجاج کیا گیاتصویر: DW/I. Ahmad

بھارتی وزارتِ خارجہ نے پاکستانی فوج کے اس دعوے کو بھی ’مکمل طور پر لغو‘ قرار دیا ہے کہ یادیو کو ایک ’وکیل صفائی‘ مہیا کیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ گزشتہ سال کے دوران بھارت نے یادیو سے ملنے کے لیے تیرہ مرتبہ درخواست کی لیکن ہر بار اس درخواست کو رَد کر دیا گیا۔

کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے کچھ ہی عرصے بعد پاکستانی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں یادیو کو پاکستان میں کئی سال سے سرگرم رہنے کا اعتراف کرتے ہوئے دکھایا اور سنایا گیا تھا۔ اس ویڈیو سے البتہ یہ بات واضح نہیں تھی کہ آیا واقعی یادیو نے یہ اعترافی بیان کسی دباؤ اور جبر کے تحت ہی ریکارڈ کروایا تھا۔

2013ء میں ایک بھارتی شہری سربجیت سنگھ  کو، جسے ایک پاکستانی عدالت نے بھارت کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی اور جو سولہ برسوں سے جیل میں تھا، جیل میں ساتھی قیدیوں نے ہلاک کر دیا تھا۔